امریکی فوج نے پانچ سال قبل ریکارڈ کی گئی ایک پراسرار اڑن طشتری (یو ایف او) کی ویڈیو عوام کے سامنے پیش کی ہے، جس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ وہ تصور جو پہلے صرف فلموں اور کہانیوں تک محدود تھا، اب حقیقت کی شکل اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اکثر ماہرینِ سائنس کی اس بات کا دعویٰ کرتے ہوئے ویڈیوز آتی رہتی ہیں کہ دوسرے سیاروں پر زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ اب یہ ویڈیو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ شاید ایلینز کی حقیقت محض افسانہ نہیں بلکہ اس میں کچھ حقیقت بھی ہو سکتی ہے۔
آپ کے فون کا سیلفی کیمرہ ’ڈپریشن‘ کے بارے میں بتا سکتا ہے، لیکن کیسے؟ جانئے
یہ ویڈیو ایک ڈسک نما شے کی تصویر دکھاتی ہے جو افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے قریب آسمان میں حرکت کر رہی تھی اور یہ ویڈیو 2020 میں فوجی اہلکاروں نے ریکارڈ کی تھی۔
اس ویڈیو کی تشہیر کرنے والے تحقیقی صحافی جیریمی کوربل اور جارج نیپ کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو ایک خفیہ مشن کے دوران کی گئی ریکارڈنگ کا حصہ ہے، جس میں واضح طور پر ایک عجیب و غریب ڈسک نما شے بادلوں کے درمیان حرکت کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے گاڈ فادر نے خطرے کی گھنٹی بجادی ’اے آئی انسانیت کے لیے خطرہ
ویڈیو میں یہ شے اتنی تیزی سے سمت تبدیل کرتی ہے کہ اسے دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ کوئی روایتی طیارہ ہے، کیونکہ اس میں کسی قسم کا انجن، دھواں یا توانائی کے آثار نظر نہیں آتے۔
امریکی محکمہ دفاع نے اس عجیب و غریب جسم کو ”یو اے پی“ یعنی غیر متعارف غیر معمولی مظہر قرار دیا ہے، جو عام طور پریو ایف او کے طور پر جانا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ویڈیو میں کسی بھی قسم کی پُرپلشن یا ایندھن کے آثار نہیں ہیں، جو اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ یہ کسی غیر روایتی ٹیکنالوجی کا حصہ ہو سکتا ہے۔
چین میں ہیومینائیڈ روبوٹس کی دوڑ، ماہرینِ اے آئی کو قومی اوسط سے تین گنا زیادہ تنخواہیں
اس ویڈیو کی منظر عام پر آنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم کسی ایسی ٹیکنالوجی کے قریب ہیں جسے ابھی تک ہماری موجودہ سائنس سمجھ نہیں سکی ہے۔
یہ ویڈیو صرف سائنسی کمیونٹی کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک بڑا سوال بن سکتی ہے کہ کیا واقعی ہم اکیلے ہیں یا اس قسم کے غیر معمولی مظاہر کی موجودگی کا انکشاف ہوتا رہے گا۔
امریکی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو پر سالوں تک تحقیقات کی گئیں اور اسے عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ اب کیا گیا ہے کیونکہ سائنسدانوں نے اس کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔
اس ویڈیو میں جو شے نظر آ رہی ہے، وہ کسی روایتی طیارے یا فضائی جہاز سے مختلف ہے، اور اس کا راز ابھی تک مکمل طور پر حل نہیں ہو سکا۔
تحقیقی صحافی جیریمی کوربل اور جارج نیپ نے کہا کہ یہ ویڈیو صرف شواہد فراہم کرنے کے بجائے ایک سنجیدہ سوال کھڑا کرتی ہے کہ کیا ہم واقعی اکیلے ہیں یا اس قسم کی ٹیکنالوجی دیگر سیاروں سے آ سکتی ہے؟ اس ویڈیو کی موجودگی کے ساتھ، وہ افراد جو یو ایف اوز اور ایلینز پر تحقیقات کر رہے ہیں، اب اس کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے پر مجبور ہیں۔
یہ ویڈیو مستقبل میں ہونے والی تحقیق اور دریافتوں کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، اور عالمی سطح پر اس بات کی کھوج جاری رکھے جانے کی توقع ہے کہ یہ پراسرار شے کیا ہے اور اس کی اصل حقیقت کیا ہے؟