پاکستان کی مایہ ناز اور سینئر اداکارہ عائشہ خان، جو پی ٹی وی کے سنہری دور کی ایک معتبر فنکارہ رہی ہیں، اپنی رہائش گاہ میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔
وہ 77 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئیں، لیکن ان کی موت کا علم ایک ہفتے بعد اُس وقت ہوا جب ان کے فلیٹ سے بدبو آنے لگی۔ ان کے اس دردناک انجام نے نہ صرف مداحوں کو بلکہ شوبز انڈسٹری اور پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ٹیلی ویژن کی معروف اداکارہ عائشہ خان انتقال کر گئیں
عائشہ خان کراچی میں واقع ایک فلیٹ میں اکیلی زندگی گزار رہی تھیں۔ ان کے اہلِ محلہ نے فلیٹ سے بدبو محسوس کی تو اہلِ خانہ سے رابطہ کیا۔ پولیس موقع پر پہنچی اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی، جہاں اداکارہ کی لاش موجود تھی۔
پولیس کے مطابق ان کا انتقال کم از کم ایک ہفتہ قبل ہو چکا تھا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔
مشی خان نے فنکاروں کی عمر پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا
عائشہ خان جو کہ پاکستان کی مایہ ناز اداکارہ خالدہ ریاست کی بڑی بہن تھیں کا شمار اُن فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ’عروسہ‘، ’افشاں‘، ’فیمیلی فرنٹ‘ اور ’مہندی‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے خود کو عملی زندگی سے دور کر لیا۔
اداکار بہروز سبزواری کے مطابق، گزشتہ ڈیڑھ دو سال سے وہ کسی سے نہیں ملتی تھیں، اور مکمل تنہائی کا شکار ہو گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا، ”میں آج تک یقین نہیں کر پا رہا کہ وہ اس حالت میں دنیا سے چلی گئیں۔“
نعمان اعجاز کا معاذ صفدر کے بیوی کے لیے مہنگے تحفے پر ردعمل سامنے آگیا
اداکارہ مشی خان نے اس واقعے پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے انسٹاگرام پر کہا کہ وہ اس حقیقت سے دل شکستہ ہیں کہ ان کی ساتھی اداکارہ ایک ہفتے تک مردہ حالت میں پڑی رہیں اور کسی نے خبر نہ لی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ عائشہ خان کی سابق ماڈل بیٹی عالیہ بی بی کہاں تھیں؟ اور ان کا بیٹا کہاں تھا؟ ”ایک ماں کو اس تنہائی اور غفلت کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟“ مشی نے کہا۔
اداکار یاسر حسین نے بھی شوبز انڈسٹری کی بےحسی پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی فنکار اسکرین سے دور ہو جاتا ہے تو سب اُسے بھول جاتے ہیں۔ ”ہم صرف کامیابی کے وقت ساتھ ہوتے ہیں، ناکامی یا بڑھاپے میں کوئی نہیں پوچھتا۔“
عائشہ خان کی موت نے ہمارے معاشرتی رویے کو بھی عیاں کر دیا ہے۔ ایک ایسی خاتون جو لاکھوں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لاتی رہیں، وہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں تنہائی، خاموشی اور لاپروائی کا شکار رہیں۔ نہ کوئی عزیز رشتہ دار، نہ کوئی پرانا ساتھی، اور نہ ہی پڑوسی اُن کی خبر لینے والا رہا۔
عائشہ خان کی موت صرف ایک فنکارہ کی زندگی کا اختتام نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے رویے کا عکاس ہے۔ شاید وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، تاکہ آئندہ کوئی اور عائشہ خان اس طرح خاموشی سے نہ چلی جائے۔