سائنسدانوں کو ایک بہت پرانی اور کئی دہائیوں سے بند پڑی ہوئی سیٹلائٹ سے اچانک ایک بہت طاقتور ریڈیو سگنل ملا ہے، جس نے آسمان میں موجود دوسرے تمام سگنلز کو پیچھے چھوڑ دیا۔

یہ سگنل ایک ایسے سیٹلائٹ سے آیا جو ناسا نے 1964 میں زمین کے گرد بھیجا تھا اور جسے Relay 2 کہتے ہیں۔ یہ سیٹلائٹ بہت پہلے بند ہو چکا تھا اور 1967 میں اس کے تمام برقی آلات کام کرنا بند کر چکے تھے۔

امریکی حملے کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آگئیں

لیکن گزشتہ سال جون میں آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ایک بہت چھوٹا مگر طاقتور ریڈیو سگنل پکڑا، جو صرف چند نینو سیکنڈز یعنی ایک اربویں حصے سے بھی کم وقت کے لیے چمکا۔ یہ سگنل ہماری کہکشاں کے اندر سے آیا تھا، جس پر سائنسدان حیران رہ گئے۔

چین کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ ایلون مسک کے اسٹارلنک سے 5 گنا تیز

جب انہوں نے اس کا ماخذ معلوم کیا تو پتہ چلا کہ یہ سگنل زمین سے بہت قریب، تقریباً 20 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر موجود Relay 2 سیٹلائٹ سے آیا تھا۔ چونکہ یہ سیٹلائٹ کئی سال پہلے بند ہو چکا تھا، اس لیے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ سگنل سیٹلائٹ کے اپنے کسی کام سے نہیں بلکہ اس پر پڑنے والے بیرونی اثرات سے پیدا ہوا ہو سکتا ہے۔

اسٹار لنک کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیا اور کیسے کام کرتا ہے؟

ممکن ہے کہ خلاء میں موجود بجلی کے چارجز کا اچانک نکلنا یا خلائی ذرات کا سیٹلائٹ سے ٹکرانا اس سگنل کی وجہ ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل خلاء میں بہت سارا بکھرا ہوا مواد اور چھوٹے سیٹلائٹ موجود ہیں جنہیں برقی چارجز سے بچانا مشکل ہوتا ہے۔ اس نئے سگنل کی دریافت سے سائنسدانوں کو خلاء میں برقی چارجز کے اثرات کو سمجھنے اور ان پر نظر رکھنے کا نیا طریقہ مل سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters