تاریخ میں ایک نیا باب لکھا جانے والا ہے، کیونکہ اگست 2027 میں سورج کو لگنے والا مکمل سورج گرہن 21 ویں صدی کا سب سے طویل سورج گرہن ہوگا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق یہ گرہن کم از کم 6 منٹ اور 23 سیکنڈز تک جاری رہے گا، جو اسے اس صدی کا منفرد ترین فلکیاتی مظہر بناتا ہے۔
مکمل سورج گرہن اس وقت واقع ہوتا ہے جب چاند، زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے اور سورج کی روشنی کو مکمل طور پر زمین تک پہنچنے سے روک دیتا ہے۔ گرہن کا دورانیہ مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے جیسے سورج کی بلندی، چاند کا مدار اور زمین پر دیکھنے کا مقام۔
یہ تاریخی گرہن 2 اگست 2027 کو بحرِ اوقیانوس یا اٹلانٹا اوشین سے شروع ہوگا اور آبنائے جبل الطارق (Strait of Gibraltar) تک پہنچے گا۔ جنوبی اسپین، جبل الطارق اور شمالی افریقہ میں رہنے والے افراد کو اس شاندار فلکی مظہر کا بہترین نظارہ دیکھنے کو ملے گا۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 90 ملین افراد اسے براہِ راست طور پر ’پاتھ آف ٹوٹیلیٹی‘ سے دیکھ سکیں گے، جو کہ اس کی وسعت اور اہمیت کو مزید بڑھاتا ہے۔
یورپی سیٹلائٹس نے سورج کو ’گرہن‘ لگا دیا
یہ گرہن مختلف ممالک سے گزرے گا جن میں الجزائر، تیونس، لیبیا، مصر، سعودی عرب، یمن اور صومالیہ شامل ہیں۔ ان ممالک کے عوام کے لیے یہ ایک نایاب اور قابلِ دید لمحہ ہوگا، جہاں وہ آسمان پر چاند کی تاریکی میں چھپے سورج کو براہِ راست دیکھ سکیں گے۔ آخرکار، یہ گرہن بحرِ ہند میں جا کر ختم ہوگا۔
یہ حیرت انگیز فلکیاتی مظہر ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب انسان زمین سے باہر رہائش کے خواب کو حقیقت بنانے کے قریب ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی ’ای-ایس-اے‘ نے حال ہی میں ایک رپورٹ ’ٹیکنالوجی 2040‘ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے عشروں میں انسان خلا میں خود کفیل رہائشی مراکز، یعنی ’Space Oases‘ میں رہائش اختیار کرے گا۔ چاند، مریخ اور زمین کے مدار میں 3D پرنٹنگ کے ذریعے تعمیر کی گئی بستیاں انسانوں کو ایک نیا گھر فراہم کریں گی۔
خلائی جہازوں کو زیادہ رفتار سے سفر کے قابل بنانے کے لیے Ion Thrusters جیسے جدید انجن متعارف کروائے جائیں گے۔ انٹرنیٹ پورے شمسی نظام میں پھیل جائے گا اور مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس کو دوسرے سیاروں اور دمدار ستاروں پر وسائل کی تلاش کے لیے بھیجا جائے گا۔
کیا سورج گرہن سے حاملہ خواتین یا بچے پر کوئی اثر ہوتا ہے؟
یہ تمام پیشرفت انسانیت کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگی، جہاں خلا ایک سرحد نہیں بلکہ ایک نئی بستی، نئی مارکیٹ، اور نئی سائنسی ترقی کا مرکز ہوگا۔ ’ای-ایس-اے‘ کے مطابق، خلا میں توسیع اب ایک خواہش نہیں بلکہ انسانیت کے بقا کے لیے ایک ناگزیر ضرورت لگنے لگی ہے۔
لہٰذا، اگست 2027 کا سورج گرہن نہ صرف ایک فلکیاتی شاہکار ہوگا بلکہ انسان کی مستقبل کی خلائی کوششوں کا تمہید بھی، جسے دنیا بھر میں شوق سے دیکھا اور یاد رکھا جائے گا۔