دنیا بھر میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے، اور اس مسئلے میں ایک بڑا کردار زیرِ زمین پانی کی پائپ لائنز سے ہونے والے لیکیج کا بھی ہے۔ برطانیہ میں ہر روز تقریباً تین ارب لیٹر پانی ضائع ہو رہا ہے، جو کہ 1,200 اولمپک سوئمنگ پولز کو بھرنے کے لیے کافی ہے۔ اس مسئلے کا ایک حیران کن اور جدید حل ’پائپ بوٹس‘ کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ یہ چھوٹے مگر ذہین روبوٹ پلمبرز بغیر سڑک کی توڑ پھوڑ کئے خاموشی سے زیر زمین جا کر لیکیج ڈھونڈتے اور مرمت کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے ماہرین، دیگر برطانوی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر، ایسے ننھے روبوٹس تیار کر رہے ہیں جو صرف 40 ملی میٹر چوڑے ہیں، یعنی ایک کھلونے کی کار جتنے۔ یہ چھوٹے مگر طاقتور روبوٹس جدید ’اکوسٹک سینسرز‘ اور کیمرے سے لیس ہیں، جو انہیں تاریک اور تنگ پائپ لائنز میں نیویگیٹ کرنے اور نقائص کی نشاندہی کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اب تک لیکیج یا خرابی کی تلاش کے لیے سڑکیں کھودنی پڑتی تھیں، جس پر اربوں روپے خرچ ہوتے اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ لیکن ’پائپ بوٹس‘ کی مدد سے صرف ایک ہائیڈرینٹ کے ذریعے روبوٹس کو پائپ میں اتارا جاتا ہے، اور وہ خودکار طریقے سے سفر کرتے ہوئے مسائل کو تلاش کرتے ہیں۔ یہ روبوٹس نہ صرف ایک دوسرے سے ’بات چیت‘ کر سکتے ہیں بلکہ ٹیم ورک سے جلد از جلد مرمت کا کام بھی مکمل کرتے ہیں۔
ہوشیار، چالاک، اور ماحول دوست روبوٹ پلمبرز
یہ ننھے ’پلمبرز‘ بہت ہوشیار ہیں، وہ صارفین کے کنکشنز جیسے حساس علاقوں سے بچتے ہیں، اور پیچیدہ راستوں کو اپنی ’آل-ٹیرین ٹانگوں‘ سے با آسانی عبور کرتے ہیں۔ جہاں انسانی رسائی ممکن نہیں، جیسے پرانے سیور، گیس لائنز یا خطرناک کیمیکل والے علاقے، وہاں بھی یہ روبوٹس بخوبی کام کر سکتے ہیں۔ یہ ’اسمارٹ روبوٹس‘ ہمارے زیرِ زمین انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان روبوٹس کی مدد سے نہ صرف پانی کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے، بلکہ معیشت کو بھی ہر سال اربوں کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔ پروفیسر کیریل ہوروشینکوف کے مطابق، یہ ’پائپ بوٹس‘ دنیا بھر کے لیے ایک ’انقلابی قدم‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔