وہ جو کبھی ٹی وی اسکرین پر جگمگاتی تھیں، جو ہر فریم میں زندگی، جذبات اور فن کا مجسمہ بن کر ابھرتی تھیں، خاموشی سے اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔ ماضی کی مشہور و معروف اداکارہ عائشہ خان اپنی زندگی کے آخری ایام میں نہ صرف تنہا تھیں بلکہ گمنامی کی دھند میں بھی کھو چکی تھیں۔

عائشہ خان کی وفات اور تدفین، دونوں ہی خاموشی سے ہو گئیں۔ کوئی ہجوم، کوئی ہنگامہ، نہ ہی کوئی پرانا ساتھی، نہ کوئی کیمرہ، نہ شوروغل — صرف خاموشی، ایک اداس ہوا، اور وہ قبر جس پر کوئی نام کی تختی بھی نصب نہ کی گئی۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق، عائشہ خان کی میت ان کے اہل خانہ نے پولیس کی موجودگی میں وصول کی۔ فیصل ایدھی نے بتایا کہ جب انہیں اطلاع ملی تو وہ خود بھی حیران رہ گئے کہ ایک مشہور اداکارہ اس حالت میں، اس تنہائی میں، خاموشی سے رخصت ہو چکی ہے۔

گورکن نے بتایا کہ تدفین میں صرف دو لوگ آئے تھے، کوئی دعائیہ کلمات بھی نہ تھے، جیسے وقت اور حالات نے بھی ان کی موت کو نظرانداز کر دیا ہو۔

سینیئر اداکار اسلم شیخ نے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی ہے کہ مرحومہ کے خاندان کو بدنام نہ کریں، وہ ایک فنکارہ تھیں، اور فنکار کا دل بہت نازک ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی قیاس آرائیوں سے باز رہا جائے۔

اداکارہ صبا فیصل اور فرحان علی آغا نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ خان کے جانے کی خبر دل دہلا دینے والی ہے۔ صبا فیصل نے کہا، ’ہم نے اس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا، اس کی مسکراہٹ اور آنکھوں کی چمک آج بھی ذہن میں زندہ ہے، یہ دنیا کتنی بےوفا ہے۔‘

فرحان علی آغا نے کہا، ’ہم سب وقت کے مسافر ہیں، شہرت، دولت، تالیوں کی گونج… سب کچھ ایک دن ختم ہو جاتا ہے، لیکن ایسی خاموشی؟ ایسا تنہا انجام؟ یہ ہم سب کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔‘

عائشہ خان کی زندگی جیسے پردۂ اسٹیج پر شروع ہوئی تھی، ویسے ہی بغیر کسی پردہ گرنے کے، خاموشی میں اختتام پذیر ہو گئی۔ شاید یہی زندگی ہے… ایک دن جو سب کے سامنے ہو، اور اگلے دن… مکمل گمنامی۔

More

Comments
1000 characters