پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی مقبول ترین اداکارہ عائزہ خان کو بھارت کے مایہ ناز فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی اور امتیاز علی نے اپنی فلموں میں کاسٹ کرنے کی خواہش ظاہر کی، مگر عائزہ نے یہ آفرز مسترد کر دیں۔

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری نے ثابت کیا ہے کہ معیار، جذبہ اور کہانی ہو تو وہ کسی بھی جغرافیہ میں دل جیت سکتی ہے۔

ہانیہ عامر کی کاسٹنگ پر تنقید کرنے والوں کو دلجیت نے آڑے ہاتھوں لے لیا

اگرچہ پابندیاں وقتی ہو سکتی ہیں، لیکن فنکار کی آواز اور ہنر کو مکمل طور پر دبایا نہیں جا سکتا اور پاکستانی فنکار اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں۔

اسکی زندہ مثال ہانیہ عامرہیں۔ یہ وہ واحد پاکستانی اداکارہ ہیں جن کی بھارتی پنجابی فلم ”سردارجی 3“ کو پابندی کے باوجود بھارت سے باہر ریلیز کیا جا رہا ہے۔

ہالی وڈ میں مزید کام پر ثمینہ احمد کا دو ٹوک مؤقف سامنے آگیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم کے میکرز نے بھارت میں پابندی کے باوجود ہانیہ کے کام کو سراہا اور فلم کو اوورسیز مارکیٹ کے لیے مخصوص کر دیا۔

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کرنے کی پیشکش ہر فنکار کے لیے کشش رکھتی ہے، مگر پاکستان کے کئی بڑے نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے محب وطن جذبے، ذاتی اصولوں یا معیاری کہانیوں کی کمی کی وجہ سے بالی وڈ فلموں کو مسترد کردیا۔

نہ کرشمہ کپور، نہ بچے، نہ بہن، سنجے کپور کی 30 ہزار کروڑ کی کاروباری سلطنت کا وارث کون؟

ان میں سے کچھ کو بی جے پی اور انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی گئیں۔

عائزہ خان، جو پاکستان میں ڈراموں کی سپر اسٹار ہیں، ان کو سنجے لیلا بھنسالی اور امتیاز علی جیسے معروف بھارتی فلم سازوں نے اپنی فلموں میں کاسٹ کرنے کی خواہش ظاہر کی، لیکن انہوں نے ترجیحاً کسی پاکستانی فلم میں کام کرنے کا ارادہ کیا اور بعد ازاں خاندانی مصروفیات کے باعث تمام فلمی آفرز رد کر دیں۔

عائزہ خان کی بھارتی فلموں سے دوری صرف وقتی مصروفیات کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک باشعور فنکارہ کا اصولی انتخاب بھی تھا۔

جب سنجے لیلا بھنسالی اور امتیاز علی جیسے بڑے فلم سازوں نے انہیں اپنی فلموں میں کاسٹ کرنے کی خواہش ظاہر کی، تو انہوں نے نہ صرف ان آفرز کو مؤخر کیا بلکہ اپنے وطن کے سنیما کو ترجیح دی۔

More

Comments
1000 characters