انسان اکثرخود کو آرام دینے اور خوبصورتی کے لیے ’اسپاء ٹریٹمنٹ‘ کرتا ہے۔ اب سائنسدانوں نے ایک حیران کن بات معلوم کی ہے، ’اُورکا‘ مچھلیاں، جو بڑی اور سمجھدار سمندری مخلوق ہیں، بھی سمندری پودے یعنی کیلپ (kelp) سے ایک دوسرے کو مالش کرتی ہیں۔
یہ نایاب اور خطرے سے دوچار اُورکاز کی آبادی شمالی امریکہ کے بحر الکاہل کے شمال مغربی ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ حالیہ تحقیق میں، سائنسدانوں نے انہیں ایک دلچسپ عمل میں مصروف دیکھا، وہ خاص انداز میں سمندری گھاس کو چباکر، اسے تراش کر، آپس میں ایک دوسرے پر مالش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس عمل کو سائنسدانوں نے ’ایلوکیلپنگ‘ کا نام دیا ہے – جہاں ’ایلو‘ کا مطلب ہے ’دوسرے کے ساتھ‘۔
سائنسدانوں نے پایا کہ یہ عمل مچھلیاں اُن ساتھیوں کے ساتھ کرتی ہیں جو ان کے قریبی رشتہ دار ہوں یا ہم عمر ہوں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ ایک سماجی یا سوشل عمل ہے، جو ان کے آپس کے رشتے مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ایران میں بارش کے ساتھ آسمان سے مچھلیاں برس پڑیں
اس کے علاوہ، اُورکا مچھلیوں کی جلد جب پرانی ہو جاتی ہے تو وہ ’پیلے‘ یا خراب نظر آنے لگتے ہیں۔ ایسے وقت میں یہ مچھلیاں زیادہ کیلپ استعمال کرتی ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عمل شاید ان کی جلد صاف کرنے یا آرام دینے کے لیے بھی ہوتا ہے۔ کیا اُورکا مچھلیاں اوزار یا ٹولز استعمال کر رہی ہیں؟
امریکہ کے ’سینٹر آف وہیل ریسرچ‘ کے محقق ڈاکٹر مائیکل ویس اور ان کی ٹیم نے ڈرون کیمروں کے ذریعے کینیڈا اور امریکہ کے درمیان واقع ’Salish Sea‘ میں 2024 کے دوران یہ مشاہدات کیے۔ 12 دن میں سے 8 دنوں پر انہوں نے 30 بار یہ عمل ریکارڈ کیا۔
یہ ایک دلچسپ بات ہے، کیونکہ جانوروں میں اوزار استعمال کرنے کی صلاحیت بہت خاص سمجھی جاتی ہے۔ اُورکا مچھلیاں نہ صرف ایک چیز (کیلپ) استعمال کر رہی ہیں، بلکہ اسے کاٹ کر اپنی ضرورت کے مطابق شکل بھی دے رہی ہیں۔ یہ بالکل ویسا ہے جیسے کچھ پرندے یا بندر لکڑی یا پتے سے اپنے لیے اوزار بناتے ہیں۔
اس سے پہلے بوتل نوز ڈولفن کو دیکھا گیا تھا کہ وہ شکار کے دوران سمندری اسفنج کو اپنی ناک پر رکھتے ہیں تاکہ چوٹ نہ لگے۔ لیکن اُورکا مچھلیوں کا یہ نیا طریقہ، دوسرے کو کیلپ سے مالش دینا سائنسدانوں کے لیے بالکل نیا ہے۔
شارک مچھلیاں خاتمے کے دہانے پر کیوں؟
اُورکا مچھلیوں کی منفرد ثقافت
یہ خاص اُورکا مچھلیاں نہ صرف جسمانی طور پر مختلف ہیں بلکہ ان کی اپنی زبان (ڈائیلیکٹ) اور طور طریقے بھی ہیں۔ ماضی میں انہوں نے ’مردہ مچھلی کی ٹوپی‘ پہننے کا ایک فیشن بھی اپنایا تھا، جس کا مطلب ہے کہ یہ سیکھنے اور سکھانے والی مخلوق ہیں۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ ان کے ’ثقافتی سرمایے‘ کو بچانے کے لیے ہمیں ان کے ماحول کو محفوظ بنانا ہوگا، جس میں سمندر کی آوازیں کم کرنا، پانی کو صاف رکھنا اور کیلپ کے پودوں کی حفاظت کرنا شامل ہے جو ان کی ثقافت کا حصہ بن چکی ہے۔ چونکہ موسمی تبدیلی کے باعث اس خاص قسم کی گھاس یعنی کیلپ کو بھی خطرات لاحق ہیں، اس لیے اگرکیلپ ختم ہو گیا تو ’اُورکا مچھلیوں‘ کی یہ خاص عادت بھی ختم ہو سکتی ہے۔