کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خلیات (cells) روبوٹ بن سکتے ہیں؟ اور وہ بھی ایسے روبوٹ جو زندہ ہوں، خود کو ٹھیک کریں، اور بغیر کسی دھات یا مشین کے اپنا کام کریں؟ اگر نہیں، تو تیار ہو جائیے ایک حیران کن سچائی کے لیے!
ژینو بوٹس کیا ہوتے ہیں؟
ژینو بوٹس اصل میں زندہ خلیوں سے بنے چھوٹے روبوٹس ہیں۔ یہ خلیے مینڈک کی ایک قسم ’Xenopus laevis ’ سے لیے جاتے ہیں، اسی لیے انہیں Xenobots کہا جاتا ہے۔
انہیں کمپیوٹر الگورتھمز کی مدد سے ایک خاص شکل دی جاتی ہے، جیسے چھوٹی گیند، کشتی، یا مخلوق جیسی، اور پھر لیبارٹری میں وہ خلیے خود کو اسی ترتیب میں جوڑ کر زندہ ’روبوٹ‘ بن جاتے ہیں۔
ان کی خاص باتیں کیا ہیں؟ یہ زندہ ہوتے ہیں، مکمل طور پر جاندار خلیات پر مشتمل ہوتے ہیں، کوئی سرکٹ، بیٹری یا دھات نہیں۔
یہ خود حرکت کرتے ہیں، یہ پانی میں تیر سکتے ہیں یا سطح پر چل سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ یہ گروپ میں بھی کام کرتے ہیں۔
اگر کئی ’ژینو بوٹس‘ اکٹھے ہوں تو وہ مل کر کام بھی کر سکتے ہیں۔
یہ خود کو ٹھیک کرتے ہیں، اگر انہیں نقصان پہنچے، تو وہ خود بخود مرمت کر لیتے ہیں۔ ہے نا حیران کردینے والی بات۔
یہ پروگرام کیے جا سکتے ہیں اور سائنس دان انہیں ایک مخصوص مقصد کے لیے ’ڈیزائن‘ کر سکتے ہیں۔
یہ کیسے بنائے گئے؟
سب سے پہلے مرحلے میں مینڈک کے ایمبریو سے خلیے نکالے جاتے ہیں۔ اس کے بعد کمپیوٹر ان خلیوں کی ترتیب یا اسٹرکچر ڈیزائن کرتا ہے۔ اور پھر تجربہ گاہ میں خلیوں کو جوڑ کر اس ساخت کو بنایا جاتا ہے۔
اور نتیجے میں ایک زندہ روبوٹ تیار ہوتا ہے جو کام کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔
’ژینو بوٹس‘ کے کیا فائدے ہیں؟
یہ ژینو بوٹس ماحولیاتی صفائی جیسے کہ مائیکرو پلاسٹک جیسی آلودگی کو صاف کرنے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ جسم کے اندر مخصوص جگہ پرادویات پہنچانے جیسا خاص عمل انجام دیتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی یہ ژینو بوٹس خلیوں اور زندگی کے بنیادی اصولوں کو جاننے کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ چونکہ یہ بایولوجیکل ہوتے ہیں، اس لیے ماحول میں ختم ہو جاتے ہیں، کوئی فضلہ نہیں چھوڑتے۔ یعنی یہ خود ختم ہونے والا روبوٹ ہے۔
کیا یہ خطرناک بھی ہو سکتے ہیں؟
جی نہیں اب تک کی تحقیق کے مطابق یہ ہرگز نقصان دہ نہیں، یہ بہت چھوٹے ہیں اور لمبے عرصے تک زندہ نہیں رہتے۔ خود سے ری پروڈیوس نہیں کرتے بلکہ ان کا نقشہ کمپیوٹر سے آتا ہے۔ ماحول میں قدرتی طور پر ختم ہو جاتے ہیں۔
البتہ، ماہرین اخلاقیات (bioethicists) کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان پر سخت نگرانی کی ضرورت ہو سکتی ہے، تاکہ یہ انسانی زندگی یا قدرتی ماحول کو نقصان نہ پہنچائیں۔ یعنی یہ مستقبل میں نافرمان نہ ہوجائیں اس لئے نظر رکھنا ضروری ہے۔
مستقبل کے حوالے سے بات کریں تو یہ ایک انقلابی قدم ہیں، جو بایولوجی اور روبوٹکس کے درمیان ایک نئی دنیا کے دروازے کھول رہے ہیں۔ آج یہ صرف تجربہ گاہوں میں ہیں، کل کو یہ ہمارے جسموں میں علاج کریں گے، ماحول صاف کریں گے، اور شاید زندگی کی ایک نئی شکل کا آغاز بھی بنیں۔