دنیا بھر میں جگر کی بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ہر سال تقریباً دو لاکھ افراد جگر کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جو عالمی سطح پر ہونے والی اموات کا تقریباً 4 فیصد حصہ ہے۔
جگر ایک انتہائی ضروری عضو ہے جو زہریلے مواد کو جسم سے نکالنے، میٹابولزم کو برقرار رکھنے اور غذائیت کو ذخیرہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے باوجود، جگر کی صحت کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔
کولڈ کافی کو چھوڑیں، کافی ملک دے وہ ٹھنڈک جس کی آپ کو تلاش ہے
جگر کی بیماریوں کی بنیادی وجوہات میں غیر متحرک طرز زندگی، ناقص غذائی عادات اور بڑھتے ہوئے موٹاپے کی شرح شامل ہیں۔
یہاں پانچ ایسے مشروبات ہیں جنہیں طرز زندگی کی دوسری تبدیلیوں کے ساتھ اپنایا جائےتو جگر کی فعالیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں ۔ آئیے ان پر نظر ڈالیں۔
کم وقت میں زیادہ فائدہ: مسلز بنانے کے لیے کتنی ورزش کافی ہے؟
کافی
جی ہاں، وہ پسندیدہ صبح کی کافی جو ہمارے دن کا آغاز کرتی ہے، جگر کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
باقاعدگی سے کافی پینے سے جگر کی کئی بیماریوں کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ کافی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جیسے کلوروجینک ایسڈ جگر کی سوزش کو کم کرتے ہیں اور اس کے خلیات کی حفاظت کرتے ہیں۔
2020 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق، روزانہ دو کپ کافی پینے سے دائمی جگر کی بیماری میں مبتلا افراد میں جگر کے فائبریس ٹشوز کے بڑھنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ، کافی کا باقاعدہ استعمال جگر کی دیگر بیماریوں جیسے فیٹی جگر اور جگر کے کینسر کے امکانات کو بھی کم کر سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ آپ بلیک کافی استعمال کریں اور چینی سے پرہیز کریں۔
سبز چائے
سبز چائے کا ایک کپ آپ کو صحت کے فوائد فراہم کر سکتا ہے اور ڈاکٹر کی ملاقات سے بچا سکتا ہے۔
سبز چائے میں ایپیگالوکیٹچن گلیکیٹ (EGCG) جیسے کیٹیکنز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے، جو اس کی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے جگر کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
مختلف مطالعات نے ثابت کیا ہے کہ سبز چائے جگر میں چربی کی مقدار کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے
2015 میں کی گئی ایک میٹا تجزیہ میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ سبز چائے چربی کے میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے، جس سے جگر میں چربی کے ذخیرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
بہترین نتائج کے لیے روزانہ ایک یا دو کپ سبز چائے پینا فائدہ مند ہے، تاکہ اس کے سوزش کے اثرات کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔ تاہم، اس کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ اس کی زیادہ مقدار جگر پر اضافی دباؤ ڈال سکتی ہے۔
چقندر کا جوس
چقندر واقعی صحت کے لحاظ سے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ چقندر کا جوس بیٹلائنس اور نائٹریٹس سے مالا مال ہوتا ہے، جو جگر کی صفائی اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں معاون ہیں۔
2019 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ چقندر کا جوس جگر کے آکسیڈیٹیو نقصان اور سوزش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے گہرے سرخ رنگ کے مرکبات فری ریڈیکلز کو نیوٹرلائز کر کے جگر پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرتے ہیں۔
ایک چھوٹے گلاس (تقریباً 8 اونس) چقندر کے جوس کا کبھی کبھار استعمال ان فوائد کا فائدہ اٹھانے کے لیے کافی ہے۔
لیموں پانی
لیموں کا پانی جگر کی ہائیڈریشن میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس میں وٹامن سی کی اچھی مقدار بھی پائی جاتی ہے۔ لیموں میں موجود سنترہ فلیونوائیڈز جگر کو آکسیڈیٹیو تناؤ اور سوزش سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
صبح کے وقت گرم لیموں کا پانی پینے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور جسم کی صفائی میں مدد ملتی ہے۔ آپ روزانہ 8 سے 12 اونس پانی میں آدھے لیموں کا رس ملا کر پی سکتے ہیں۔
چائے
چائے بھی جگر کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ جی ہاں، جگر کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے صرف تھوڑی سی بلیک چائے پینا کافی ہو سکتا ہے۔
2021 میں کی جانے والی ایک تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ چائے کے باقاعدہ استعمال سے جگر کی سٹیٹوسس اور سوزش کو روکا جا سکتا ہے، آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے اور الکحل کے اثرات سے جگر کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
اولوونگ چائے اور ڈارک چائے جیسے مخصوص اقسام جگر کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہیں۔ تاہم، زیادہ کیفین سے بچنے کے لیے روزانہ دو کپ سے زیادہ چائے نہ پیئیں اور چینی کا استعمال بھی ترک کر دیں۔