حال ہی میں ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ رات کے وقت باہر کی روشنی، خاص طور پر شہروں میں موجود مصنوعی روشنی، الزائمر کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
یہ تحقیق امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی مالی معاونت سے کی گئی اور معروف سائنسی جریدے میں شائع بھی ہوئی۔۔ محققین نے 2012 سے 2018 کے درمیان امریکہ کے مختلف علاقوں میں رات کے وقت روشنی کی شدت کو سیٹلائٹ کی مدد سے جانچا اوراس کا موازنہ الزائمر کی بیماری کی شرح سے کیا۔ نتائج سے پتا چلا کہ جہاں روشنی کی مقدار زیادہ تھی، وہاں الزائمر کے کیسز بھی زیادہ تھے، خاص طور پر ان افراد میں جن کی عمر 65 سال سے کم تھی۔
اس تحقیق میں محققین نے صرف بیرونی روشنی کو نہیں دیکھا بلکہ کئی دوسرے طبی عوامل کو بھی مدِنظر رکھا جیسے کہ ذیابیطس، بلند فشار خون، دل کی بیماری، ڈپریشن اور موٹاپا۔ ان میں سے کچھ عوامل کا تعلق الزائمر سے زیادہ مضبوط تھا، لیکن حیرت انگیز طور پر رات کی روشنی کا تعلق ان بیماریوں میں سے کئی سے زیادہ گہرا پایا گیا۔
جسم میں موجود ایک مالیکیول جسے قابو کرنے سے الزائمر سے بچا جاسکتا ہے
نوجوان افراد میں یہ تعلق اور بھی واضح تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عمر کا طبقہ مصنوعی روشنی کے اثرات کے لیے زیادہ حساس ہو سکتا ہے۔
تحقیق سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ روشنی ہمارے دماغ میں موجود قدرتی گھڑی یعنی سرکاڈین ردم کو متاثر کرتی ہے۔ یہ گھڑی نیند اور جاگنے کے اوقات کو کنٹرول کرتی ہے۔ جب رات کو بھی روشنی موجود ہو، تو یہ گھڑی متاثر ہوتی ہے، نیند کی کوالٹی خراب ہو جاتی ہے اور دماغ کو مناسب آرام نہیں ملتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
ماہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ تحقیق مکمل طور پر فرد کی زندگی بھر کی روشنی کی نمائش کو نہیں ناپتی، کیونکہ ڈیٹا موجودہ رہائش کی بنیاد پر تھا۔ اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ کسی شخص نے اپنی پوری زندگی کتنی روشنی کے ماحول میں گزاری۔ مزید برآں، تحقیق میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا گھر کے اندر کی روشنی یا کھڑکیوں پر پردوں کو مدِنظر نہیں رکھتا، جو روشنی کے اثرات کو کم یا زیادہ کر سکتے ہیں۔
اگرچہ اس تحقیق میں کچھ حدود ہیں، لیکن اس سے ایک اہم بات سامنے آتی ہے، مصنوعی روشنی کے ہماری دماغی صحت پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔ اس تحقیق کے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ سونے کے وقت کمرے میں مکمل اندھیرا ہونا چاہیے تاکہ دماغ کو آرام کا صحیح موقع ملے۔ اس کے لیے سادہ اقدامات جیسے بلیک آؤٹ پردے لگانا، آئی ماسک کا استعمال، یا رات کو موبائل اور کمپیوٹر اسکرین سے دور رہنا مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
آپ پرسکون نیند سوجائیں، دماغ جاگ کر ’اپنی صفائی‘ خود کرے گا، کیسے ؟ آئیے جانتے ہیں
یہ تحقیق ایک نئے میدان کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں روشنی اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف بزرگوں کا مسئلہ نہیں بلکہ نوجوان نسل بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو شہری علاقوں میں رہتے ہیں جہاں روشنی بہت عام ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ان عوامل کو سنجیدگی سے لیں جو بظاہر معمولی نظر آتے ہیں، مگر وقت کے ساتھ بڑی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔