آسٹریلوی نیشنل یونیورسٹی (ANU) اور یونیورسٹی آف مانچسٹر، انگلینڈ کے کیمیا دانوں نے ایک نئی مقناطیسی مالیکیول ایجاد کی ہے جو مستقبل میں ڈیٹا اسٹوریج ٹیکنالوجی میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔ اس مالیکیول کی مدد سے اسٹیمپ کے سائز کے ہارڈ ڈرائیو میں تقریباً 3 ٹیرا بائٹ ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے جو لگ بھگ 5 لاکھ ٹک ٹاک ویڈیوز کے برابر ہے۔

فی الحال استعمال ہونے والی ہارڈ ڈرائیوز میں کئی ایٹمز مل کر ایک مقناطیسی علاقہ بناتے ہیں جو ڈیجیٹل ”0“ یا ”1“ محفوظ کرتے ہیں۔ مگر یہ نئی واحد مالیکیول بغیر کسی ہمسایہ ایٹمز کی مدد کے خود ہی ڈیٹا محفوظ کر سکتی ہے۔

ایک سیکنڈ میں 150 فلمیں ڈاؤن لوڈ، دنیا کا تیز ترین انٹرنیٹ متعارف

پروفیسر نکولس چلٹن کے مطابق اگر اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر تیار کر لیا جائے تو ڈیٹا کو نہایت چھوٹے مقامات پر محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ: ’ایک مربع سینٹی میٹر میں تین ٹیرا بائٹ تک کا ڈیٹا ذخیرہ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔‘

یہ نئی مالیکیول ایک نایاب زمینی عنصر، ”ڈسپروسیم“ پر مشتمل ہے جو دو نائٹروجن ایٹمز کے درمیان بالکل سیدھی لائن میں رکھا گیا ہے۔ اس ساخت کو حاصل کرنے کے لیے سائنسدانوں نے ایک ”مالیکیولر پن“ کا اضافہ کیا تاکہ ڈسپروسیم کو درست مقام پر روکا جا سکے۔

’سسٹم 0‘: کیا مصنوعی ذہانت ایک نئی سوچ تخلیق کر رہی ہے؟

تاہم اس ٹیکنالوجی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، یہ مالیکیول اپنی مقناطیسی یادداشت صرف منفی 279 ڈگری فارن ہائیٹ (یعنی منفی 173 ڈگری سیلسیس) پر برقرار رکھ سکتی ہے۔ پروفیسر ڈیوڈ ملز نے بتایا کہ یہ درجہ حرارت ”چاند کے تاریک رخ کی رات“ جتنا سرد ہوتا ہے اس لیے عام موبائل فونز میں اس کا استعمال جلد ممکن نہیں۔

پھر بھی یہ پچھلے ریکارڈ کے مقابلے میں بہتری ہے، جہاں ایسی مالیکیولز صرف منفی 315 ڈگری فارن ہائیٹ (یعنی منفی 193 ڈگری سیلسیس) پر کام کرتی تھیں۔ ملز کے مطابق چونکہ اب یہ ٹیکنالوجی 100 کیلون (منفی 173 ڈگری سیلسیس) پر کام کر سکتی ہے اس لیے بڑے ڈیٹا سینٹرز میں جہاں ٹھنڈک ممکن ہے اس کا عملی استعمال ممکن ہو سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters