وقت کے ساتھ ساتھ نسلوں کے اندازِ زندگی اور ترجیحات میں بہت بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ آج کی نوجوان نسل، جسے ہم ’جین زی‘ کے نام سے جانتے ہیں، ڈیجیٹل دنیا میں پلی بڑھی ہے۔ ان کے لیے جذبات کا اظہار، دوستوں سے رابطہ، اور تفریح کا بڑا ذریعہ سوشل میڈیا ہے۔ حالیہ ایک سروے نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ آج کے نوجوانوں کو اصل تقریبات جیسے فیسٹیولز، پارٹیز یا ٹرِپس سے زیادہ خوشی ان سے متعلق سوشل میڈیا پر ہونے والی بات چیت، تیاریوں، اور بعد کی گفتگو سے ملتی ہے۔

اسنیپ چیٹ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں 2,000 نوجوانوں جن کی عمریں 28 سال تک تھیں، سے بات کی گئی۔ نتائج کے مطابق،

65 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ کسی بڑے ایونٹ سے پہلے سوشل میڈیا پر جو ’ہائپ‘ بنتی ہے، اور بعد میں جو ’ڈی بریف‘ یعنی تفصیلات اور یادیں شیئر کی جاتی ہیں، وہ انہیں تقریب سے زیادہ خوشی دیتی ہیں۔ جبکہ 30 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ سب سے زیادہ لطف ایونٹ سے پہلے دوستوں سے ہونے والی چیٹ میں محسوس کرتے ہیں۔ 27 فیصد نے بتایا کہ وہ ایونٹ سے پہلے اپنے کپڑوں، تیاریوں اور ممکنہ دلچسپ واقعات پر بات کرنا پسند کرتے ہیں۔

تقریب کے بعد کی باتیں جیسے ’کیا ہوا، کس نے کیا کیا، اور کس کی حرکت سب سے زیادہ مزاحیہ تھی؟‘ ان چیزوں میں بھی نوجوانوں کو بہت خوشی ملتی ہے۔ 25 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ وہ ایسی باتیں کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

24 فیصد نے تصاویر شیئر کرنے کو خوشی کا ذریعہ کہا، اور 18 فیصد کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا انہیں کھل کر اظہار کرنے کی آزادی دیتا ہے کیونکہ وہاں ’اچھا وقت گزارنے‘ کا دباؤ نہیں ہوتا۔

ماہرِ نفسیات اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں جانتے ہیں،تو جناب اس سلسلے میں ڈاکٹر روبیٹا بَیب کا کہنا ہے کہ، ’سچ تو یہ ہے کہ آج کی دنیا میں جب ہم گرمیوں کی چھٹیوں یا تقریبات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک مقابلہ چل رہا ہے کہ کون زیادہ متاثر کن اور ’مین کریکٹر‘ لمحات دکھا سکتا ہے۔ لیکن حقیقی خوشی ان چھوٹے چھوٹے لمحوں میں ہوتی ہے، جب دوستوں سے لباس پر بات ہو رہی ہو، ہنسی مذاق ہو رہا ہو، یا کوئی مزے دار قصہ شیئر کیا جا رہا ہو۔‘

کیا یہ بدلتے رجحانات صحت مند ہیں؟

اس سوال کا جواب آسان نہیں، لیکن چند باتیں واضح ہیں، نوجوان اب سوشل میڈیا پر زیادہ کھل کر اظہار کرتے ہیں، جو کہ ایک مثبت بات ہو سکتی ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جو حقیقی دنیا میں شرمیلے یا تنہا ہوتے ہیں۔

کئی نوجوان اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ایونٹس میں شرکت ایک دباؤ بن چکی ہے، ’اچھا نظر آنا ہے‘، ’اچھا وقت گزارنا ہے‘، اور پھر اسے پوسٹ بھی کرنا ہے۔ سوشل میڈیا پر چیٹ، میمز، تصاویر، اور قصے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں، جو کہ ایک مضبوط کمیونٹی کا احساس دیتا ہے۔

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جین زی کے لیے خوشی صرف کسی ایونٹ میں جانے تک محدود نہیں رہی، بلکہ اس سے پہلے اور بعد کی سوشل بات چیت، تیاری اور یادیں زیادہ قیمتی بن چکی ہیں۔ یہ ایک نئی طرز کی معاشرتی سرگرمی ہے جو روایتی انداز سے مختلف ضرور ہے، لیکن اپنی جگہ معنی خیز بھی ہے۔

More

Comments
1000 characters