کیا آپ جانتے ہیں کہ زیادہ نمک کھانا صرف بلڈ پریشر نہیں بڑھاتا، بلکہ آپ کو اُداس اور چڑچڑا بھی بنا سکتا ہے؟ جی ہاں ایک نئی تحقیق کے مطابق جو ’جرنل آف امّیونولوجی‘ میں شائع ہوئی ہے، سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ جو لوگ بہت زیادہ نمک کھاتے ہیں، اُن میں ’ڈپریشن‘ جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی، لیکن اس کے نتائج انسانوں پر بھی لاگو ہو سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لئے چوہوں پر تجربات کئے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے چوہوں کو پانچ ہفتوں تک نمک والی خوراک دی۔ کچھ چوہوں کو عام خوراک دی گئی اور کچھ کو زیادہ نمک والی خوراک۔ جو چوہے زیادہ نمک کھا رہے تھے، وہ سست، اُداس اور غیر متحرک ہو گئے۔ یہ وہی علامات ہیں جو انسانوں میں ڈپریشن کے دوران دیکھی جاتی ہیں۔
ہلدی میں موجود ایک چیز جو ڈپریشن بھگا دیتی ہے
زیادہ نمک کھانے سے جسم میں ایک خاص قسم کا پروٹین ’آئی ایل 17 اے‘ بننے لگتا ہے۔ یہ پروٹین دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے اور اُداسی، چڑچڑاپن اور بے دلی جیسی علامات پیدا کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ چوہے جن کے جسم میں یہ پروٹین نہیں بنتا، وہ زیادہ نمک کھانے کے باوجود خوش مزاج رہے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک خاص قسم کے مدافعتی خلیے جسم میں ’آئی ایل 17 اے‘ پروٹین بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب ان خلیوں کو ختم کیا گیا تو چوہے نارمل رویہ دکھانے لگے، گویا ان کا ’ڈپریشن‘ ختم ہو گیا۔
نمک اور ہماری روزمرہ زندگی
ہماری روزمرہ خوراک، خاص طور پر فاسٹ فوڈز، چپس، نمکین، اچار اور پراسیسڈ کھانے، میں بہت زیادہ نمک ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈز میں گھر کے کھانے کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ نمک ہو سکتا ہے۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے صرف احتیاط سب سے اہم عمل ہوگا۔ ہمیں اپنی روزانہ کی خوراک پر توجہ دینی ہوگی، لیکن کیسے؟ صرف احتیاط کرکے لہٰذا نمک کم کھائیں، خاص طور پر فاسٹ فوڈ اور بازاری اشیاء سے پرہیز کریں۔ گھر کا تازہ، سادہ اور متوازن کھانا کھائیں۔
ڈپریشن سے لڑنے میں مدد کرنے والے 5 کھانے
اگر آپ اکثر اداس رہتےہیں، چڑچڑے رویے کے عادی ہیں یا بے دلی محسوس کرتے ہیں، تو اپنی خوراک پر بھی نظر ڈالیں۔
یہ تحقیق ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ’خوراک صرف پیٹ بھرنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ہماری دماغی اور جسمانی صحت کی بنیاد بھی ہے۔‘ نمک کا استعمال اعتدال میں رکھیں تاکہ جسم کے ساتھ ساتھ دماغ بھی تندرست رہے۔