ذرا تصور کریں: فریج کھولیں، ایک ٹھنڈی ڈائٹ کوک نکالیں، کین کھولتے ہی ہلکی سی آواز آئے اور جھاگ اوپر اٹھے۔ پھر ایک گھونٹ لیں، اور اچانک ایک سکون سا محسوس ہو۔ انٹرنیٹ پر اسے کہتے ہیں: ’فریج سگریٹ‘۔
یہ دراصل کوئی سگریٹ نہیں، بلکہ ایک مزاحیہ اور جذباتی اصطلاح ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔
نوجوانوں کے لیے کامیابی کی نئی راہ: اسٹارٹ اپ کلچر
لوگ کہتے ہیں کہ جیسے کچھ لوگ سگریٹ پی کر تھوڑا سکون محسوس کرتے ہیں، ویسے ہی ڈائٹ کوک کا گھونٹ لینا ایک طرح کا ذہنی وقفہ بن چکا ہے۔
یہ بات سب سے پہلے نیویارک کی ایک سوشل میڈیا کریئیٹر ریچل رینو نے مشہور کی، جنہوں نے ایک ٹک ٹاک ویڈیو میں کہا،
”کسی کو سنا کہ وہ ڈائٹ کوک کو ’فریج سگریٹ‘ کہہ رہا تھا اور مجھے لگا کہ یہ بات بالکل سچ ہے۔“
ہیٹ ویو کے نتیجے میں ڈپریشن اور گھبراہٹ کا خطرہ کیوں؟
یہ ویڈیو 30 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھی جا چکی ہے اور اب لوگ اسے ایک نئے طرزِ زندگی کے طور پر اپنا رہے ہیں۔
جب زندگی کے معمولات اور طویل اسکرین ٹائم کے درمیان ایک وقفہ لینے کی ضرورت پڑتی ہے، تو لوگ چائے یا کافی پینے، تھوڑی سیر کرنے یا یہاں تک کہ سگریٹ پینے کی طرف رجوع کرتے ہیں تاکہ کچھ سکون مل سکے۔
لیکن وقت کے ساتھ لوگوں کا نظرِ ثانی کرتے ہوئے اب ڈائٹ کوک پینا ایک نیا معمول بن چکا ہے جو ذہنی سکون حاصل کرنے کا ایک نیا طریقہ بن چکا ہے۔
روشنی میں سونا کس خطرناک ذہنی بیماری کا باعث بنتا ہے؟
اس بارے میں کریئیٹر نے بتایا کہ، ”کین کھولنے کی آواز لائٹر کی چمک جیسی ہوتی ہے۔“ ان کا کہنا ہے کہ ”پھر بلبلوں کی چمکدار آواز آتی ہے اور وہ پہلا گھونٹ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ساری دنیا کی پریشانیاں ختم ہو جائیں۔“
اس کے پیچھے کی سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ ایسے رویوں میں تبدیلیاں اکثر غصے، سکون اور جذبات کا مجموعہ ہوتی ہیں۔ جب لوگ فریج سے کوئی ٹھنڈی چیز اٹھاتے ہیں تو یہ ضروری نہیں کہ انہیں بھوک یا پیاس ہو، بلکہ صرف یہ کہ وہ اچھا محسوس کرتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ ”لوگ فریج میں جا کر کچھ ٹھنڈا اٹھا لیتے ہیں، نہ کہ صرف بھوک یا پیاس کی وجہ سے، بلکہ اس لیے کہ انہیں یہ اچھا لگتا ہے۔ یہ ایک ذہنی سکون دینے والا عمل بن سکتا ہے جو ایک عادت کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔“
جب کوئی چیز ہمیں اچھا محسوس کراتی ہے تو دماغ ڈوپامین نامی کیمیکل خارج کرتا ہے، جو خوشی کا احساس دیتا ہے۔ اسی لیے یہ عمل دماغ کو سگریٹ جیسے ہی آرام دہ لمحات کی یاد دلا سکتا ہے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سگریٹ جلانے کا کین کھولنے سے کیا تعلق ہے؟
اگرچہ اس بارے میں کوئی تحقیقی شواہد نہیں ہیں، ماہرین کا خیال ہے کہ کین کھولنے کی آواز سگریٹ جلانے کی آواز سے ملتی جلتی ہے، یعنی وہ ”کلک“ کی آواز۔
ڈاکٹرز کے مطابق، جب آپ کین کا گھونٹ لیتے ہیں، تو آپ کو بلبلوں کا احساس ہوتا ہےاور یہی عمل سگریٹ کے کش لینے کے عمل کی طرح محسوس ہوتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ دماغ ان دونوں کی آوازوں کو آپس میں جوڑ لیتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں ڈائٹ کوک کی۔
کئی افراد ڈائٹ کوک کو اس لیے ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس میں کیلوریز کم یا بالکل نہیں ہوتی ہیں۔ لیکن کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اسے بار بار پی سکتے ہیں؟
ڈائٹ کوک کو اکثر لوگ زیرو کیلوریز کی وجہ سے عام کوک سے بہتر سمجھتے ہیں۔ مگر ماہرین کہتے ہیں کہ زیادہ استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔
ڈائٹ کوک میں موجود مصنوعی مٹھاس (Aspartame) کو مختلف طبی مسائل سے جوڑا گیا ہے، جیسے وزن میں اضافہ، میٹھا کھانے کی زیادہ خواہش، نظامِ ہضم پر منفی اثرات، میٹابولک سنڈروم۔
ماہرِین غذائیت کا یہ بھی کہنا ہے کہ کہ چونکہ تحقیق ابھی مکمل نہیں، اس لیے بہتر یہی ہے کہ اسے اعتدال میں استعمال کیا جائے۔
چاہے وہ سگریٹ ہو یا ڈائٹ کوک، بات اصل میں وقفہ لینے اور ذہن کو ہلکا کرنے کی ہے۔ اگر کوئی عادت ہمیں تھوڑا سکون دے اور ہم اسے اعتدال میں رکھیں تو وہ زندگی کے دباؤ کو کچھ دیر کے لیے کم کر سکتی ہے۔