جھپکی لیتے وقت بہت سے افراد گہری نیند میں چلے جاتے ہیں جن کے بارے میں سائنسدانوں نے تحقیق میں ایک نئی چیز دریافت کی ہے۔
نئی سائنسی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایک مختصر نیند، خاص طور پر جب وہ نیند کے نسبتاً گہرے مرحلے N2 تک پہنچ جائے، کسی مسئلے کو حل کرنے کی صلاحیت اور تخلیقی بصی یعنی ذہانت کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتے ہیں۔
یہ تحقیق جریدے پی ایل او ایس بائیولوجی میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کی قیادت جرمن محققہ انیکا لووے نے کی، جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ یہ جانچنے کی کوشش کی کہ نیند کے مختلف مراحل تخلیقی مسئلہ حل کرنے پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں۔
آپ پرسکون نیند سوجائیں، دماغ جاگ کر ’اپنی صفائی‘ خود کرے گا، کیسے ؟ آئیے جانتے ہیں
تحقیق میں 18 سے 35 سال کی عمر کے 90 شرکا شامل تھے۔ ان تمام افراد کو ایک بصری ٹاسک (Perceptual Spontaneous Strategy Switch Task - PSSST) سکھایا گیا، جس میں ایک پوشیدہ قاعدہ چھپا ہوا تھا۔
ابتدائی طور پر شرکا صرف نقطوں کی حرکت پر توجہ دیتے تھے، لیکن بعد میں رنگ بھی درست جواب کی پیشگوئی کرنے لگا۔ اس پوشیدہ قاعدے کو پہچاننا ہی بصیرت کی علامت تھا۔
شرکاء کو سیکھنے کے بعد آرام کرنے کا موقع دیا گیا اور ان کی دماغی سرگرمی کو ای ای جی مشین سے ریکارڈ کیا گیا اور انہیں تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ صرف 70.6 فیصد شرکاء نے بصیرت (اِن سائٹ) حاصل کی۔ این 2 یعنی گہری نیند والوں میں سے 85.7 فیصد نے پوشیدہ قاعدہ دریافت کیا۔ این 1 گروپ میں یہ شرح 63.6 فیصد تھی۔ جبکہ جاگنے والے گروپ میں صرف 55.5فیصد نے بصیرت حاصل کی۔
’جین زی‘ کا نیا خوابوں بھرا ٹرینڈ ’سلیپ میکسنگ‘ کیا ہے؟
تحقیق کا سب سے دلچسپ پہلو ای ای جی ڈیٹا کا تجزیہ تھا، جہاں spectral slope (یعنی دماغی سرگرمی کی بے ترتیب نوعیت) کو ایک اہم عنصر کے طور پر شناخت کیا گیا۔
زیادہ ڈھلوان (steeper slope) کا مطلب ہے کہ دماغ میں پس منظر کا شور کم ہے اور نیند گہری ہے۔
یہ ڈھلوان زیادہ بصیرت سے جُڑی ہوئی پائی گئی، خاص طور پر دماغ کے فرنٹو-سینٹرل حصوں میں۔
حیران کن طور پر، روایتی دماغی لہروں جیسے الفا اور ڈیلٹا اس بصیرت کی پیشگوئی نہیں کر سکیں۔ اصل میں غیر متوازن (non-rhythmic) سرگرمی زیادہ اہم ثابت ہوئی، جو ممکنہ طور پر نیند کے دوران synaptic downscaling یعنی دماغی روابط کا ”ری سیٹ“ عمل ظاہر کرتی ہے۔
روشنی میں سونا کس خطرناک ذہنی بیماری کا باعث بنتا ہے؟
تحقیق میں بتایا گیا کہ این 2 نیند (گہری نیند) کے دوران دماغ غیر ضروری معلومات کو کم کرتا ہے، جس سے ذہنی ”شور“ ختم ہوتا ہے اور دماغ کو وہ پیٹرن دکھائی دینے لگتے ہیں جو پہلے چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔ ٹیم نے اس عمل کو مشین لرننگ کی ضابطہ بندی سے تشبیہ دی، جو ماڈل کو overfitting سے بچاتی ہے۔
جرمن محققہ انیکا لووے کہتی ہیں: ”EEG spectral slopeکو حالیہ عرصے میں ہی نیند کے دوران علمی عمل سے جوڑا گیا ہے۔ نیند کے بعد بصیرت، spectral slope کی ڈھلوان، اور synaptic weights کی down-regulation کا ربط ہمارے پچھلے تخمینی کام سے ہم آہنگ ہے، اور یہ بات انتہائی پرجوش کن ہے۔“
صرف N2 نیند مؤثر، N1 نہیں
یہ تحقیق پچھلی مطالعات کو چیلنج کرتی ہے جن میں N1 نیند کو بھی مؤثر قرار دیا گیا تھا۔ لیکن اس مطالعے میں N1 نیند نے جاگنے سے بہتر نتائج نہیں دیے۔صرف N2 نیند نے نمایاں فرق پیدا کیا۔
یہ فرق شرکاء کے چوکنا ہونے میں اضافہ کی وجہ سے بھی نہیں تھا، کیونکہ تمام گروپوں نے نیند سے پہلے اور بعد میں یکساں کارکردگی دکھائی۔