آن لائن ڈیٹنگ ایپس، خصوصاً ’ٹنڈر‘ جیسی مقبول ایپس، کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگوں کو مناسب ساتھی تلاش کرنے میں مدد دیتی ہیں، لیکن حالیہ تجزیوں اور تحقیق نے اس دعوے پر بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
جرمن ٹیک ماہر تھامس کوہلر، جو ٹیکنالوجی کے سماجی اثرات پر لکھتے ہیں اور آن لائن ڈیٹنگ پر ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں، نے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔ ان کے مطابق اِن ڈیٹنگ ایپس کا بزنس ماڈل ہی کچھ اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ صارف کو جلدی مناسب ساتھی نہ ملے، تاکہ وہ ایپ پر زیادہ وقت گزارے اور ایپ کی سرگرمیوں میں مسلسل شامل رہے۔
کوہلر کے مطابق، ’یہاں ایک بنیادی تضاد ہے، ’وہ ایپ جو ساتھی تلاش کرنے میں مدد کرنے کا دعویٰ کرتی ہے، ان لوگوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتی ہے جو ساتھی تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔‘
پاکستان میں رشتہ ایپ خواتین کے ساتھ فراڈ کا سبب بننے لگی
کوہلر کا کہنا ہے کہ اگر صارف کو واقعی میں کوئی موزوں ساتھی مل جائے اور ان کا رشتہ مضبوط ہو جائے، تو دونوں افراد ایپ کا استعمال ترک کر دیتے ہیں۔ یوں ایپ دو فعال صارفین کھو دیتی ہے، جو اس کے لیے نقصان دہ ہے۔ اسی لیے یہ ایپس جان بوجھ کر ایسے الگورتھمز اپناتی ہیں جو مکمل مطابقت پیدا نہیں ہونے دیتیں۔
دوسری جانب ٹنڈر کمپنی کا مؤقف یہ ہے کہ ستمبر 2012 کے آغاز سے اب تک ایپ کو 500 ملین سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے اور اس کے ذریعے 75 ارب سے زائد میچ ہو چکے ہیں۔ ہر ہفتے تقریباً 15 لاکھ افراد ایپ کے ذریعے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں۔
ایمازون سربراہ کی شادی: شہر بھر میں احتجاج اور دلہن کے لباس پر شدید تنقید کیوں؟
لیکن کوہلر کا دعویٰ ہے کہ یہ ایپس صرف ظاہری معیار، جیسے عمر، قد اور لوکیشن کو اہمیت دیتی ہیں، جبکہ ذہانت، مزاح، کردار، تعلیم اور برداشت جیسے بنیادی انسانی اوصاف کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، کیونکہ یہ آن لائن پروفائلز میں مکمل طور پر ظاہر نہیں ہوتے۔
اس نظام کے نتیجے میں اکثر وہی لوگ آگے آتے ہیں جو اپنی ظاہری شخصیت کو غیر حقیقی انداز میں پیش کرتے ہیں، اور یوں ایک سطحی مقابلے کی فضا پیدا ہوتی ہے۔
گوگل نے 10 سے زائد بھارتی ایپس کو ہٹا دیا
ایک اور دلچسپ رجحان سیاسی رجحانات کی بنیاد پر میچنگ کا بڑھتا ہوا رُجحان ہے۔ بہت سی ایپس اب صارفین کو سیاسی نظریات ظاہر کرنے کا اختیار دے رہی ہیں تاکہ صارفین ایک دوسرے کے خیالات پہلے سے جان سکیں۔ کوہلر کے مطابق یہ خصوصیت بڑھتی ہوئی سماجی تقسیم سے بچاؤ میں مددگار ہو سکتی ہے۔
تھامس کوہلر کے انکشافات ایک سنجیدہ بحث کو جنم دیتے ہیں، کیا ڈیٹنگ ایپس واقعی ’محبت کی تلاش‘ میں مدد کر رہی ہیں، یا یہ محض ایک کاروباری چال ہے جہاں جتنا زیادہ آپ ناکام ہوں، اتنا ہی ایپ کو فائدہ ہوتا ہے؟