ہچکی کے بارے میں ایک عام خیال یہ ہے کہ جب بھی ہچکی آتی ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ ”کسی نے آپ کا نام لیا ہے!“ یہ ایک دلچسپ اور مشہور مفروضہ ہے جو اکثر مذاق میں کہا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت میں ہچکی کی اصل وجہ ہمیشہ واضح نہیں ہوتی اور یہ مختلف عوامل کے سبب ہو سکتی ہے۔
اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہچکی صرف ایک معمولی مسئلہ ہے، مگر اس کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہوتے ہیں، جیسے کھانے کی عادات، مشروبات کا استعمال، یا حتیٰ کہ کچھ غیر متوقع تبدیلیاں جو جسم کے اندر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ تو آئیے، ہم اس پراسرار حالت کی وجوہات اور اس سے نجات پانے کے طریقوں کو جانتے ہیں۔
آٹھ قسم کے مینیجر، جو اچھے ٹیلنٹ کو بھاگنے پر مجبور کردیتے ہیں
ہچکی کی اصل وجہ ہمیشہ واضح نہیں ہوتی، تاہم مختلف عوامل اس کے وقوع پزیر ہونے کا باعث بن سکتے ہیں۔ کچھ عام عوامل جو اینٹھن کو متحرک کر سکتے ہیں، ان میں شامل ہیں:
مسالہ دار اور تیزابیت والی غذائیں
مسالہ دار کھانے، جو ڈایافرام کے کنٹرول اعصاب کو متاثر کر سکتے ہیں اور تیزابیت والی غذائیں غذائی نالی میں جلن پیدا کر سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہچکی شروع ہو سکتی ہے۔
45 فیصد پاکستانی پکوڑے، سموسے اور تلی ہوئی اشیا کے شوقین نکلے
کاربونیٹیڈ مشروبات
مشروبات کا استعمال معدے میں جلن پیدا کرتا ہے، جس سے ہچکی کی تکلیف بڑھ سکتی ہے۔
زیادہ کھانا
جب پیٹ بھر جاتا ہے تو یہ ڈایافرام پر دباؤ ڈال سکتا ہے، جس کے باعث ہچکی شروع ہو سکتی ہے۔
آپ کتنی لمبی اور کتنی صحت مند زندگی جئیں گے؟ جواب خون کی صرف ایک بوند میں
کھاتے وقت بات کرنا یا بہت جلدی کھانا
یہ عمل ہوا کے ساتھ غذائی نالی میں جانے کا سبب بن سکتا ہے، جو ہچکی کا باعث بن سکتا ہے۔
بہت گرم یا ٹھنڈا مائع پینا
اچانک درجہ حرارت کی تبدیلیاں غذائی نالی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
کثرت سے چیونگم چبانا
زیادہ چیونگم چبانے سے زیادہ ہوا نگلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے، جو ہچکی کا سبب بن سکتا ہے۔
اگر آپ ہچکی سے فوری نجات چاہتے ہیں، تو کچھ خاص کھانے کی اشیاء آزما سکتے ہیں جو فوری طور پر ریلیف فراہم کر سکتی ہیں۔ مثلاً:
پینٹ بٹر
ایک چمچ پینٹ بٹر کا نگلنا آپ کے دماغ کو بھٹکا سکتا ہے اور سانس لینے کا انداز بدل سکتا ہے، جس سے ہچکی کے چکر میں خلل آ سکتا ہے۔
چاکلیٹ پاؤڈر
اس کا مضبوط ذائقہ مختلف اعصابی راستوں کو متحرک کر سکتا ہے، جو ہچکی کی شدت کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
چینی اور شہد
ان کے میٹھے ذائقے دماغ کو بھٹکا کر ہچکی کو روکنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
لیموں
کھٹا ذائقہ ہچکی کے چکر میں خلل ڈالنے کا سبب بن سکتا ہے۔
سرکہ
اس کا مضبوط، کھٹا ذائقہ ڈایافرام کو دوبارہ ترتیب دے سکتا ہے، جس سے ہچکی رک سکتی ہے۔
برف کا پانی
ٹھنڈے پانی کا اثر اعصاب پر ہوتا ہے اور یہ ہچکی کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، پانی سے گارگلنگ کرنا یا سانس روکنا جیسے طریقے بھی ہچکی کے چکر کو توڑنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایک اور طریقہ یہ بھی ہے کہ کاغذ کے تھیلے میں سانس لینا، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھا کر ہچکی کو روک سکتا ہے۔
تاہم، یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ تمام طریقے ہر بار مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ ان کے نتائج زیادہ تر کہانیوں اور افواہوں پر مبنی ہیں اور ان دعووں کی سائنسی بنیادوں پر کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔