دنیا بھر میں نوجوان نسل میں دل کے امراض تیزی سے پھیلتے جا رہے ہیں، اور ماہرین صحت اس رجحان کو ایک سنگین عالمی خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
دل کے مسائل اب صرف معمر افراد تک محدود نہیں رہے بلکہ 25 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں بھی ہارٹ اٹیک اور دل سے جڑی پیچیدگیاں عام ہوتی جا رہی ہیں۔
قوتِ سماعت کو ہفتوں میں بحال کرنے والی جین تھراپی تیار، نئی تحقیق میں بڑی کامیابی
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباً 90 لاکھ افراد دل کے امراض کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس تشویشناک صورتحال کی بنیادی وجہ نوجوانوں کا غیر صحت مند طرزِ زندگی ہے۔
اچھی صحت خدا کا ایک انمول تحفہ ہے اس کی حفاظت کیسے کریں
نیند کی کمی، جنک اور فاسٹ فوڈ کا حد سے زیادہ استعمال، جسمانی سرگرمیوں سے دوری، تمباکو نوشی، شیشہ، سگریٹ اور ویپنگ جیسی عادات دل کی صحت کو تباہ کر رہی ہیں۔
یہ عناصر نہ صرف جسمانی کمزوری کا باعث بنتے ہیں بلکہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کو بھی بڑھا دیتے ہیں، جو بالآخر دل کے دوروں میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
دن کی کامیابی کا راز، روزانہ صحت بخش ناشتے کی اہمیت اور فوائد جانیں
دوسری جانب، کوویڈ 19 اور اس کی ویکسین کے بارے میں دل کی بیماریوں سے متعلق مختلف افواہیں گردش میں رہیں، تاہم ماہرین واضح کر چکے ہیں کہ ویکسین کا براہِ راست دل کے امراض سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ البتہ کوویڈ سے متاثرہ افراد میں بعض اوقات پیچیدگیاں ضرور دیکھی گئی ہیں، جن کا تعلق بیماری کی شدت سے تھا۔
ماہرین امراض قلب کے مطابق، اگر نوجوانوں نے فوری طور پر اپنی طرزِ زندگی میں تبدیلی نہ کی تو آئندہ چند برسوں میں دل کے امراض دنیا بھر میں سب سے بڑا صحت کا بحران بن سکتے ہیں۔
ماہرین نے حکومتوں، تعلیمی اداروں اور والدین پر زور دیا ہے کہ نوجوانوں میں صحت مند طرزِ زندگی اپنانے، فزیکل ایکٹیویٹی بڑھانے اور دل کی صحت سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، ورنہ آنے والے وقت میں اس خاموش قاتل کا پھیلاؤ روکنا مشکل ہو جائے گا۔