معروف پاکستانی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کے حوالے سے تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق اداکارہ کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی، تاہم ان کی موت 7 اکتوبر 2024 کو واقع ہوئی تھی۔

تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ فلیٹ کے یوٹیلیٹی بلز اور کرائے کی سلپ مئی 2024 تک کی موجود تھیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اداکارہ کافی عرصے سے تنہا اور گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہی تھیں۔

حمیرا اصغر کا موبائل ڈیٹا ریکارڈ آج نیوز سامنے لے آیا، سنسنی خیز انکشافات

تفتیشی افسران نے بتایا کہ جس کمرے سے لاش ملی، اس کے ساتھ والے واش روم کے ٹب میں کپڑے موجود تھے، اور شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ موت سے قبل اداکارہ نے کپڑے دھوئے تھے۔ لاش جس کمرے میں موجود تھی، وہاں بالکونی کا دروازہ کھلا ہوا تھا، جب کہ فلیٹ کا مین دروازہ اندر سے ڈبل لاک کیا گیا تھا، جس سے خودکشی یا بند دروازے کے پیچھے حادثاتی موت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پڑوسیوں نے دسمبر 2024 میں فلیٹ سے بدبو محسوس ہونے پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی تھی۔ 8 جولائی کو بیلف، پولیس اور لاک کاٹنے والے اہلکار کے ہمراہ جب دروازہ کھولا گیا تو اندر سے لاش برآمد ہوئی۔

حمیرا اصغر کی پراسرار موت خودکشی ہے یا سوچی سمجھی سازش؟ بھابی کا چشم کشا بیان

حکام کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر موت کی وجہ کا تعین کیمیکل ایگزامینیشن اور فائنل میڈیکل رپورٹ سے کیا جائے گا، جس کا انتظار ہے۔ اس دوران فلیٹ سے حاصل شدہ دیگر شواہد کو بھی تجزیے کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔

اداکارہ کی موت نے شوبز حلقوں اور مداحوں کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا ہے، جب کہ پولیس اس معاملے کی تمام پہلوؤں سے چھان بین جاری رکھے ہوئے ہے۔

More

Comments
1000 characters