حمیرا اصغر کیس میں پولیس نے مالک مکان، اسٹیٹ ایجنٹ، دوست درشہوار سمیت 10 سے زائد افراد کے بیان حاصل کر لیے۔ چوکیدار، گھر میں کام کرنے والی ماسی زرینہ پہلی منزل کے دو مکین اور بالائی منزل کے رہائشیوں کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔ حمیرا کے موبائل سے دس اکتوبر سے قبل کچھ چیٹ ڈیلیٹ ہے۔ شہری کی جانب سے کراچی کی سیشن کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے پوسٹ مارٹم رپورٹ طلب کرلی ہے۔
اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کے کیس میں پولیس کی تفتیش میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے مالک مکان، اسٹیٹ ایجنٹ، قریبی دوست درشہوار سمیت 10 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔
گھر کے چوکیدار، گھر میں اکم کرنے والی ماسی زرینہ، پہلی منزل کے دو مکین اور بالائی منزل کے رہائشیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا نے دو مختلف اسٹیٹ ایجنٹس کی مدد سے فلیٹ حاصل کیا تھا ان کا بیان بھی حاصل کیا جا چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیانات میں کوئی خاص بات سامنے نہیں آ سکی، تاہم تمام افراد سے حمیرا سے آخری رابطے اور تعلق سے متعلق سوالات کیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا کی ڈائری سے ملنے والے نمبروں پر رابطہ کیا جا رہا ہے جبکہ موبائل فون میں 10 اکتوبر سے قبل کی کچھ چیٹس ڈیلیٹ پائی گئی ہیں جن پر بھی تفتیش جاری ہے۔
دوسری جانب شہری کی جانب سے کراچی کی سیشن کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے پوسٹ مارٹم رپورٹ طلب کرلی ہے۔ شہری کی درخواست پر ایس پی کمپلینٹ سیل نے رپورٹ جمع کروا دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور تاحال کوئی بات واضح نہیں ہو سکی۔
جبکہ شہری کا مؤقف تھا کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی موت طبعی نہیں بلکہ قتل تھی، مقدمہ درج کیا جائے۔