چین کی ایک کمپنی نے ملازمین کو صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کے لیے ایک منفرد قدم اٹھایا ہے۔ اس کمپنی نے اپنی سالانہ بونس پالیسی کو ملازمین کی جسمانی سرگرمی سے مشروط کر دیا ہے، جس کے تحت بونس کا دارومدار اب اس بات پر ہے کہ کوئی ملازم مہینے میں کتنے میل دوڑتا یا چلتا ہے۔
پالیسی کے مطابق جو ملازمین ہر ماہ 62 میل یا اس سے زائد فاصلہ طے کرتے ہیں، انہیں سالانہ بونس کے طور پر اپنی ماہانہ تنخواہ کا 130 فیصد دیا جائے گا۔ جو افراد 31 میل مکمل کرتے ہیں، وہ مکمل بونس کے حقدار ہوں گے، جبکہ 25 میل سے کم چلنے والوں کا بونس 60 فیصد تک کم کر دیا جاتا ہے۔ صرف 12 میل چلنے والے ملازمین کو ان کے اصل بونس کا محض 30 فیصد ملے گا۔
اس نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک موبائل ایپ کے ذریعے ملازمین کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔ مزید ترغیب دینے کے لیے چھ ماہ تک لگاتار ہدف حاصل کرنے والے ملازمین کو رننگ شوز بطور انعام دیے جاتے ہیں۔
اس اقدام پر ملازمین اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ بعض افراد نے اسے ایک مثبت اور فائدہ مند قدم قرار دیا ہے، جبکہ ناقدین نے اس پالیسی کو غیر منصفانہ اور جسمانی طور پر کمزورافراد کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ جو کمپنی اپنے ملازمین کے لئے اتنا کچھ سوچ سکتی ہے یقینا اس کی نظر دوسرے عوامل پر بھی ضرور ہوگی۔ صحت ہی سب سے بڑی دولت ہے اور ملازمین کے لئے یہ موٹیویشن زیادہ تر افراد کی طرف سے سراہی جارہی ہے۔