عام طور پر جب ہم کسی سپر مارکیٹ کا تصور کرتے ہیں، تو ذہن میں اشیائے خور و نوش، روزمرہ کے استعمال کی چیزیں اور شاید کچھ سیل کے اسٹال آتے ہیں، لیکن اسٹونیا میں ایک سپر مارکیٹ ایسی بھی ہے جس کے بیچوں بیچ ایک دیوہیکل چٹان موجود ہے، اور یہ کوئی معمولی پتھر نہیں بلکہ ہزاروں سال پرانا ارضیاتی راز اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
یہ چٹان، جو اندازاً 22 میٹر لمبی اور 6 میٹر بلند ہے، جس میں وہ حصہ بھی شامل ہے جو زمین میں دھنسا ہوا ہے، آج اس شاپنگ سینٹر کا ایک مستقل اور منفرد حصہ بن چکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ چٹان یہاں صدیوں سے موجود ہے، یعنی یہ سپر مارکیٹ سے بھی کہیں زیادہ قدیم ہے، ماہرین کے مطابق یہ کم از کم 10 ہزار سال قبل یہاں پہنچی تھی، غالباً آخری برفانی دور کے اختتام پر۔
شاپنگ کے شوقین افراد کیلئے بڑی خبر، دبئی نے اپنا ریٹیل کیلینڈر جاری کردیا
یہ چٹان ستمبر 2014 میں اس وقت سامنے آئی جب تعمیراتی عملے نے شاپنگ سینٹر کی بنیاد کھودنے کا کام شروع کیا۔ ابتدا میں مزدوروں کا ارادہ اسے دھماکے سے توڑ کر ہٹانے کا تھا، لیکن مقامی افراد نے شدید مخالفت کی۔ جلد ہی ماہرینِ ارضیات نے تصدیق کی کہ یہ ایک ’ایریٹک چٹان‘ ہے، یعنی ایسی قسم کی چٹان جو گلیشیئر کے ذریعے کہیں دور سے یہاں آ پہنچی ہو، اور مقامی چٹانوں سے بالکل مختلف ہو۔
ایسی چٹانیں صرف بڑی جسامت کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے بھی قیمتی سمجھی جاتی ہیں کہ یہ ہمیں ماضی کے موسمی حالات اور گلیشیئرز کی نقل و حرکت کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہیں۔
مقامی کمیونٹی کے دباؤ اور ماہرین کے مشورے کے بعد، تعمیراتی کمپنی نے فیصلہ کیا کہ چٹان کو تباہ کرنے کے بجائے، شاپنگ سینٹر کو اس کے گرد تعمیر کیا جائے گا۔ چونکہ اس منصوبے پر پہلے ہی خاصی سرمایہ کاری ہو چکی تھی، اس لیے مقام تبدیل کرنا ممکن نہیں تھا۔
کراچی سمیت سندھ میں پلاسٹک شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی عائد
ابتدا میں جب ویمسی شاپنگ سینٹر کھلا، تو بیچ میں موجود یہ پتھر خریداروں کو قدرے عجیب محسوس ہوتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ لوگ اس کے عادی ہو گئے۔ اب یہ چٹان صرف ایک رکاوٹ نہیں، بلکہ ایک قدرتی علامت، ایک تاریخی حوالہ اور آرٹ کی نمائش کے لیے استعمال ہونے والی جگہ بن چکی ہے۔