فیس بک پر اکثر صارفین اس وقت مایوسی کا شکار ہوتے ہیں جب وہ اپنی محنت سے تیار کردہ پوسٹس کو دوسروں کے اکاؤنٹس پر بغیر اجازت کے دیکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی خواہش اور زیادہ فالوورز یا آمدنی کے حصول کے لیے یہ رجحان عام ہو چکا ہے، مگر اب میٹا نے اس سلسلے میں سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اپریل 2025 میں میٹا کی جانب سے فیس بک پر نئے اصولوں کا اعلان کیا گیا تھا جن کا مقصد چوری شدہ مواد، اسپام پوسٹس اور جعلی کریئیٹرز کے خلاف کارروائی کرنا تھا۔ اب ان پالیسیوں پر باقاعدہ عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔

میٹا نے ٹاک ٹاکرز کو بھاری رقم دینے کی پیش کش کر دی

کمپنی کا کہنا ہے کہ چوری شدہ مواد صرف اصل کریئیٹرز کے ساتھ ناانصافی نہیں بلکہ صارفین کے تجربے کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ایسے اکاؤنٹس جو بار بار دوسروں کا مواد بغیر اجازت استعمال کریں گے، ان پر کئی سطحوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

میٹا کے مطابق ان خلاف ورزی کرنے والے صارفین کو فیس بک کے ’مونیٹائزیشن پروگرامز‘ سے وقتی طور پر باہر کر دیا جائے گا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پلیٹ فارم سے پیسے نہیں کما سکیں گے۔ ساتھ ہی ان کی پوسٹس کی پہنچ بھی محدود کر دی جائے گی، جس سے ان کا مواد کم افراد تک پہنچے گا۔

اس کے علاوہ کمپنی ایک نیا سسٹم بھی متعارف کروا رہی ہے جو چوری شدہ ویڈیوز میں اصل کریئیٹر کا لنک شامل کرے گا، تاکہ ناظرین اصل ماخذ تک رسائی حاصل کر سکیں۔ یہ اقدام یوٹیوب کی حالیہ پالیسی تبدیلیوں کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں پلیٹ فارم نے بھی کاپی شدہ مواد کے خلاف سختی کا عندیہ دیا ہے۔

فیس بک کی پالیسی میں خاموشی سے تبدیلی، ہزاروں پاکستانی پیجز ڈی مونیٹائز کر دئے گئے

میٹا کو طویل عرصے سے صارفین کی جانب سے اس مسئلے پر تنقید کا سامنا تھا کہ محنت کش اوریجنل کریئیٹرز کی محنت کو چوری کر کے دوسرے افراد منافع کما لیتے ہیں۔ نئی پالیسیوں کا مقصد اسی ناانصافی کا خاتمہ ہے اور ایک ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جہاں اصل کریئیٹرز کی حوصلہ افزائی ہو۔

یہ اقدام فیس بک کو ایک زیادہ شفاف، ذمہ دار اور کریئیٹر فرینڈلی پلیٹ فارم بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

More

Comments
1000 characters