اکثر باورچی خانے میں موجود قدرتی اجزاء ہماری جلد اور بالوں کے لیے حیرت انگیز فوائد رکھتے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہے ”املی“۔
حال ہی میں معروف فیس یوگا ایکسپرٹ، مانسی گلآٹی نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے جلد کی رنگت خراب ہونے کے مسئلے پر بات کی۔ ان کے مطابق، ”وٹامن ڈی کی کمی جلد کی رنگت میں خرابی پیدا کرتی ہے اور اس کا قدرتی حل املی کا ماسک ہے۔“
املی میں موجود قدرتی اجزاء جلد کو تازگی بخشنے اور داغ دھبے کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس آسان لیکن مؤثر نسخے کو کیسے اپنایا جائے؟
املی ماسک تیار کرنے کا طریقہ
املی کو تقریباً 30 منٹ کے لیے پانی میں بھگو دیں۔
نرم ہو جانے کے بعد اسے چہرے پر ماسک کی صورت میں لگائیں۔
بچا ہوا پانی بطور ٹونر استعمال کریں۔
لیکن ڈاکٹر رِنکی کپور، مشہور ڈرماٹولوجسٹ اور دی ایسیتھٹک کلینکس (ممبئی) سے منسلک ماہرکی رائے کچھ مختلف ہے جنہوں نے خبردار کیا کہ“املی کھانے میں استعمال ہونے والا ایک ترش ذائقے کا جزو ہے، مگر اسے چہرے پر لگانا محفوظ نہیں۔ جو چیزیں کھانے کے لیے ٹھیک ہیں، وہ ضروری نہیں کہ جلد پر بھی استعمال کی جا سکیں۔“
ڈاکٹر کپور کے مطابق ، املی میں موجود تیزابیت جلد کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
اس ماسک کے بار بار استعمال سے جلد میں جلن، سرخی، خشکی، خارش اور زیادہ حساسیت پیدا ہو سکتی ہے۔ طبی تحقیق اس بات کی تائید نہیں کرتی کہ املی چہرے کی رنگت بہتر بنانے میں مؤثر ہے۔
حساس جلد والے یا املی سے الرجی رکھنے والے افراد کو چہرے پر دانے یا ریش کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ”املی کے مسلسل استعمال سے جلد کے قدرتی تیل ختم ہو سکتے ہیں، جس سے جلد خشک، بے رونق اور خراب ہو سکتی ہے۔ یہاں تک کہ بالغوں کی ایکنی بھی بڑھ سکتی ہے۔“
ڈاکٹر کپور نے مشورہ دیا کہ ، کسی بھی نئی چیز کو استعمال کرنے سے پہلے پیچ ٹیسٹ ضرور کریں، یعنی کہ اسے کہنی یا ہاتھ پر لگا کر اثرات دیکھیں۔
اگر کوئی الرجی یا ردِعمل ہو تو فوراً استعمال بند کریں۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر موجود دعوؤں پر اندھا یقین نہ کریں۔ جلد کے کسی بھی مسئلے میں ماہر جلد سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔
اگرچہ املی ایک قدرتی جزو ہے، لیکن اسے چہرے پر لگانے سے قبل مکمل تحقیق، ذاتی جلد کی نوعیت، اور ماہر کی رائے لینا ضروری ہے۔ ہر قدرتی چیز ہر شخص کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی۔