امریکہ میں نکوٹین پاوچز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ مصنوعات اب بچوں کی صحت کے لیے ایک نیا اور سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔
نیشن وائیڈ چلڈرنز ہسپتال اوہائیو کی جانب سے کی گئی ایک طویل مدتی تحقیق کے مطابق، چھ سال سے کم عمر بچوں میں نکوٹین سے زہر خورانی کے 134,000 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں نکوٹین پاوچز سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔
ورزش سے پہلے توانائی بڑھانے والے جادوئی فوڈ کومبوز کھائیں
تحقیق سے پتا چلا کہ 2020 سے 2023 کے دوران نکوٹین پاوچز سے ہونے والی زہر خورانی میں 760 فیصد اضافہ ہوا، حالانکہ اسی دوران دیگر نکوٹین مصنوعات جیسے گمز، لوزینجز، اور ای-لکوئڈز کے استعمال سے متاثرہ بچوں کے کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
ماہرین کے مطابق نکوٹین پاوچز کی سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ یہ مصنوعات عام طور پر خوش ذائقہ، میٹھی اور دھویں سے پاک ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے بچے انہیں نقصان دہ نہیں سمجھتے۔
پیاسے پودوں کی آوازیں، جدید سائنس نے قدرت کے ایک اور حیرت انگیز راز کو بے نقاب کر لیا
ڈاکٹر نیٹالی رائن، جو تحقیق کی شریک مصنفہ اور سینٹرل اوہائیو پوائزن سینٹر کی ڈائریکٹر ہیں، کا کہنا ہے، ”یہ مصنوعات بچوں کے لیے پرکشش ہوتی ہیں اور ان میں کوئی ایسی چیز نہیں جو بچے کو خبردار کرے کہ یہ خطرناک ہے۔“
اگرچہ امریکی مردم شماری بیورو کے مطابق فی الحال صرف 0.5 فیصد امریکی نکوٹین پوچز استعمال کرتے ہیں، جبکہ 9 فیصد لوگ سگریٹ نوشی اور 3 فیصد ای-سگریٹ یا ویپ استعمال کرتے ہیں، لیکن صحت پر اثرات کے لحاظ سے ان کا خطرہ کہیں زیادہ ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو بچے نکوٹین پاوچز نگلتے ہیں، ان میں سنجیدہ طبی پیچیدگیوں کا خطرہ دیگر مصنوعات کے مقابلے میں 150 فیصد زیادہ ہوتا ہے اور ایسے بچوں کو اسپتال میں داخل کرنے کا امکان بھی دو گنا ہوتا ہے۔
بیماریوں کی روک تھام کے امریکی ادارے سی ڈی سی کے مطابق، نکوٹین پوچز نوجوانوں میں سگریٹ کے بعد سب سے زیادہ استعمال ہونے والی نکوٹین مصنوعات بن چکی ہیں۔
نیشنل یوتھ ٹوبیکو سروے کے مطابق 2021 سے 2024 کے درمیان ان مصنوعات کے استعمال میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ ابھی یہ شرح 1.8 فیصد ہے، مگر اس میں مسلسل اضافہ ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر رہا ہے۔
جنوری 2025 میں امریکی ادارہ برائے خوراک و ادویات ایف ڈی اے نے ”زِن“ نامی نکوٹین پاوچز کی مخصوص اقسام کو فروخت کی اجازت دی۔
ادارے کے مطابق، ان مصنوعات میں سگریٹ یا روایتی تمباکو کے مقابلے میں کم نقصان دہ کیمیکل ہوتے ہیں اور ان کا مقصد بالغ افراد کو تمباکو نوشی سے چھٹکارا دلانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
”زِن“ بنانے والی کمپنی، فلپ مورس انٹرنیشنل، کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہر پیکٹ پر بچوں سے دور رکھنے کی وارننگ دیتے ہیں اور پیکنگ کو بچوں کے لیے مشکل بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
والدین کے لیے احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر رائن والدین کو مشورہ دیتی ہیں کہ نکوٹین پاوچز کا استعمال بچوں کے سامنے نہ کریں تاکہ بچے ان کی نقل نہ کریں۔ ساتھ ہی یہ مصنوعات ایسی جگہ رکھیں جہاں بچے نہ پہنچ سکیں اور دیگر نگہداشت کرنے والوں کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں۔
ماہرین کے مطابق نکوٹین پسوچز میں نکوٹین کی مقدار 3 سے 12 ملی گرام تک ہو سکتی ہے اور بعض اوقات ایک پوچ میں موجود نکوٹین، ایک سگریٹ سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق، اگر بچہ صرف 1 یا 2 ملی گرام نکوٹین بھی نگل لے تو اسے متلی، قے، کپکپی، اور دیگر خطرناک علامات لاحق ہو سکتی ہیں۔ دو بچوں کی موت مائع نکوٹین پینے کی وجہ سے ہو چکی ہے۔