حال ہی میں ”ویلویٹ سن ڈاؤن“ نامی ایک میوزک بینڈ نے سوشل میڈیا اور اسپاٹی فائی، یوٹیوب، اور ڈیزر جیسے پلیٹ فارمز پر خوب مقبولیت حاصل کی۔ ان کے دو البمز ”فلوٹنگ آن ایکوز“اور ”ڈسٹ اینڈ سائلنس“ لاکھوں بار سنے گئے۔

لیکن جلد ہی انکشاف ہوا کہ یہ بینڈ مصنوعی ذہانت اے آئی سے بنایا گیا ہے۔ نہ صرف موسیقی، بلکہ ان کی آوازیں، تصویریں اور مکمل کہانی کمپیوٹر نے تیار کی۔

تیزی سے مشہور ہوتے ’نکوٹین پاؤچ‘ نوجوانوں اور بچوں میں زہر پھیلانے لگے

شروع میں بینڈ نے انکار کیا، مگر بعد میں تسلیم کر لیا کہ وہ ایک ائے آئی پروجیکٹ ہے۔ اس خبر کے بعد موسیقی کی دنیا میں ایک بڑی بحث چھڑ گئی۔

ماہرین کا مطالبہ ہے کہ اسپاٹی فائی، یوٹیوب اور ڈیزر جیسے پلیٹ فارمز کو واضح طور پر بتانا چاہیے کہ کون سا گانا اے آئی نے بنایا ہے۔

بٹ کوائن کا بانی دنیا کا 11 واں امیر ترین پراسرار شخص ساتوشی ناکاموٹو کون ہے؟

اگر اے آئی چھوٹے فنکاروں کی آواز یا انداز چوری کرے تو یہ فنکاروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

2023 میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب اے آئی نے ڈریک اور دی ویکنڈ کی نقل کر کے گانا اپلوڈ کیا، جسے بعد میں ہٹا دیا گیا۔

ایسے قوانین بنائے جائیں جس میں اے آئی سے بنی موسیقی کو واضح لیبل کے ساتھ پیش کیا جائے۔

اصل فنکاروں کو معاوضہ دیا جائے اگر ان کے انداز استعمال ہوں۔

صارفین کو بتایا جائے کہ وہ انسان کا فن سن رہے ہیں یا مشین کی پیداوار۔

ڈیزر نے کہا وہ اے آئی گانوں کو پہچان کر ٹیگ کرتا ہے۔

اسپاٹی فائی نے کہا وہ صرف لائسنس یافتہ موسیقی چلاتا ہے، مگر اے آئی یا انسانی فرق نہیں بتاتا۔

ویلویٹ سن ڈاؤن کی حقیقت نے ثابت کر دیا کہ موسیقی کی دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ اب ضروری ہے کہ قانون، اخلاقیات اور شفافیت کے اصولوں کے ساتھ آگے بڑھا جائے، تاکہ فنکاروں کے حقوق محفوظ رہیں اور سامعین سچ جان سکیں۔

More

Comments
1000 characters