شادی کے دن دلہن کا لباس نہ صرف اُس کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے بلکہ اس میں سماجی روایات، مذہبی علامات اور ذاتی ترجیحات بھی شامل ہوتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ شادیوں کا انداز تو بدلا ہے، مگر ایک چیز ہے جو ہر دور میں دلہنوں کے حسن کا تاج بنی رہی وہ ہے، ’گھونگھٹ‘۔
مغربی دنیا میں بھی دوپٹے کو پاکیزگی اور عصمت کی علامت سمجھا جاتا رہا ہے۔ ایک طویل عرصے تک یہ تصور غالب رہا کہ اگر کوئی خاتون طلاق یافتہ یا بیوہ ہے، تو وہ دوبارہ شادی پر نہ تو سفید لباس پہن سکتی ہے، نہ ہی دوپٹہ اوڑھ سکتی ہے۔ بلکہ ایسے موقع پر وہ پھولوں کی آرائش، ہیٹ یا اسکارف کو ترجیح دیتی تھیں۔
مثال کے طور پر، ایلیزبتھ ٹیلر نے اپنی دوسری شادی پر زرد رنگ کا شفون لباس پہنا، اور بالوں میں پھول سجائے۔ اسی طرح آڈری ہیپ برن نے اپنے دوسرے نکاح میں گلابی منی ڈریس کے ساتھ سلک اسکارف پہنا۔ معاشرتی توقعات یہی تھیں کہ اگر شادی دوسری ہے، تو دلہن کو سادگی اختیار کرنی چاہیے، گویا اسے پہلی شادی کے’تاثر’ کو ختم کرنا ہوتا۔
لہنگے کا رنگ دلہن کی نفسیات کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟
1980 کی دہائی میں یہ پابندیاں بتدریج ختم ہو گئیں۔ خواتین نے اپنی دوسری یا تیسری شادیوں پر بھی روایتی سفید لباس اور دلہنوں والے دوپٹے کے ساتھ شادی کرنا شروع کر دیا۔ ایک شاندار مثال انجلینا جولی کی ہے، جنہوں نے تیسری شادی کے موقع پر سفید ورساچے گاؤن کے ساتھ ایک دلکش دوپٹہ اوڑھا، جس پر ان کے بچوں کی رنگ برنگی ڈرائنگز کڑھائی کی صورت میں موجود تھیں۔ یہ ایک علامتی اظہار تھا — نہ صرف جذبات کا، بلکہ اس بات کا بھی کہ اب شادیاں صرف دو افراد کے درمیان نہیں بلکہ دو خاندانوں کے ملاپ کی نمائندہ ہیں۔
فیشن کے بدلتے انداز نے دوپٹے یا گھوگھٹ کو ایک اظہاری کینوس میں بدل دیا ہے۔ کہیں یہ سفید تاشیر میں ہوتا ہے، تو کہیں گلابی یا سرخ رنگ میں۔ پریانکا چوپڑا کا 75 فٹ لمبا دوپٹہ ہو یا ہیلی بیبر کا ”Till Death Do Us Part“ جیسے الفاظ سے مزین دوپٹہ، ہر ایک اپنی کہانی سناتا ہے۔
فیشن کی ماہر کمبرلی کرسمن کیمبل کے مطابق، دوپٹہ اب محض روایت یا عصمت کی علامت نہیں بلکہ شخصیت اور انفرادیت کی نمائندگی بن چکا ہے۔
شرارہ ہو یا غرارہ ، دونوں میں فرق کیا ہے
جدید دور میں دلہنیں اپنے ماضی، حال اور مستقبل کو ایک ہی لمحے میں سمو رہی ہیں۔ دوپٹہ یا گھونگھٹ اب صرف ایک روایتی پردہ نہیں بلکہ ایک تاریخی، ثقافتی اور ذاتی اظہار بن چکا ہے۔ خواہ وہ پہلی شادی ہو یا تیسری، سفید لباس ہو یا گلابی، دوپٹے کا کردار ہر دلہن کے لیے اب بھی خاص ہے — بس اس کی اہمیت کا مفہوم بدل گیا ہے۔