کیلا ایک ایسا پھل ہے جو اپنی قدرتی مٹھاس، پوٹاشیم اور فائبر کی وافر مقدار کی بدولت ناشتے کا ایک مقبول انتخاب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کیا اسے خالی پیٹ کھانا صحت کے لیے درست ہے؟
کیلا وہ واحد پھل ہے جسے شیرخوار بچوں سے لے کر بوڑھے بھی باآسانی چبا کر کھا سکتے ہیں۔ اپنی خوشبو ، مٹھاس اور ذائقے کی وجہ سے یہ بچوں اور بوڑھوں سب میں یکساں مقبول ہے۔ جہاں تک اس کے غذائی فوائد کا تعلق ہے تو کیلا تمام پھلوں میں سب سے زیادہ مفید ہے۔
روزانہ ایک کپ چنے کھانے کا یہ بڑا فائدہ جانتے ہیں؟
لیکن ماہرین غذائیت اس کا ایک اور پہلو بھی سامنے لائے ہیں، ان کے مطابق، اگرچہ کیلا فوری توانائی فراہم کرتا ہے، تاہم خالی پیٹ اس کا استعمال ہر کسی کے لیے موزوں نہیں ہو سکتا۔ آئیے جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے؟
کیلا اپنی قدرتی مٹھاس، فائبر، اور اہم معدنیات جیسے پوٹاشیم اور میگنیشیم کی بدولت ایک مقبول اور فوری توانائی بخش ناشتہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، اسے خالی پیٹ کھانے کے حوالے سے ماہرین صحت مختلف تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔
زیادہ گوشت، زیادہ خطرہ، دل کے مریض خبردار ہو جائیں
غذائی ماہرین کے مطابق، اگرچہ کیلا غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، مگر خالی معدے میں اس کا استعمال ہر کسی کے لیے فائدہ مند نہیں ہو سکتا۔
خالی پیٹ کیلا: ممکنہ نقصانات
بلڈ شوگر میں اچانک اضافہ اور کریش
پکے ہوئے کیلے گلوکوز، فریکٹوز اور سوکروز جیسے قدرتی شکر سے بھرپور ہوتے ہیں، جو انہیں گلیسیمک انڈیکس میں بلند رکھتے ہیں۔ خالی پیٹ کیلا کھانے سے خون میں شوگر کی سطح تیزی سے بڑھتی ہے، لیکن جلد ہی ایک کریش آ سکتا ہے، جس سے سستی، بھوک اور چڑچڑاپن محسوس ہو سکتا ہے۔
معدے کی تیزابیت میں اضافہ
اگرچہ عام طور پر کیلا الکلائن سمجھا جاتا ہے، لیکن اس میں موجود سائٹرک اور مالیک ایسڈ بعض افراد میں خالی پیٹ تیزابیت یا بدہضمی کو بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر جنہیں پہلے سے گیسٹرائٹس یا تیزابیت کی شکایت ہو۔
معدنی توازن میں خلل
کیلے میں پوٹاشیم اور میگنیشیم جیسے اہم الیکٹرولائٹس ہوتے ہیں، جو دل، عضلات اور اعصاب کے لیے مفید ہیں۔ لیکن خالی پیٹ کیلے کھانے سے یہ معدنیات خون میں اچانک بڑھ سکتے ہیں، جس سے جسمانی توازن بگڑنے کا خدشہ ہوتا ہے، خاص طور پر گردے کے مریضوں میں۔
ہاضمے کی خرابی
کچھ افراد کو خالی پیٹ کیلا کھانے کے بعد اپھارہ، گیس یا متلی جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے، خاص طور پر اگر وہ کیلا ابھی مکمل نہ پکا ہو۔ کچے کیلے میں موجود مزاحم نشاستہ آنتوں میں دیر سے ہضم ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کے لیے ہاضمے میں دشواری پیدا کر سکتا ہے۔
صبح کے وقت کیلا کھانا چاہتے ہیں؟ تو یہ کریں
اگر آپ ناشتے میں کیلا کھانا چاہتے ہیں، تو ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اسے کبھی اکیلا نہ کھائیں۔ اسے پروٹین یا صحت مند چکنائی کے ذرائع جیسے بادام، چیا سیڈز، دہی، یا جئی کے ساتھ شامل کریں۔ اس طرح بلڈ شوگر کا توازن بہتر رہے گا اور طویل وقت تک پیٹ بھرا محسوس ہو گا۔
کیلے کی کون سی اقسام بہتر ہیں؟
پکا ہوا کیلا (بھورے دھبوں والا پیلا)
آسانی سے ہضم ہونے والا، زیادہ مٹھاس والا اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور، مگر شوگر میں تیزی سے اضافہ کر سکتا ہے۔
کچا یا نیم پکا کیلا (سبز یا ہلکا پیلا)
کم گلیسیمک انڈیکس، دیرپا توانائی فراہم کرتا ہے، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر، مگر کچھ افراد کے لیے ہضم کرنا مشکل۔
سرخ کیلا
زیادہ فائبر، کم شوگر، اور آنتوں کی صحت کے لیے مفید۔
چھوٹا کیلا
آج کل مارکیٹ میں وافر مقدار میں دستیاب ہونے والے کیلے کی یہ قسم متوازن غذائی پروفائل اور آیوروید میں ہاضمے کے لیے تجویز کردہ ہے۔
ایک سے زیادہ کیلے کھانے سے گریز کیوں؟
اگرچہ کیلا صحت بخش ہوتا ہے، لیکن ایک وقت میں زیادہ مقدار میں کھانے سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں
زیادہ شوگر کا بوجھ: ایک درمیانے سائز کے کیلے میں تقریباً 14 گرام قدرتی چینی ہوتی ہے۔ ایک سے زیادہ کھانے سے شوگر کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔
پوٹاشیم کی زیادتی: اگر بہت زیادہ کیلے کھائے جائیں تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھ سکتی ہے، جو دل یا گردوں کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔
فائبر سے بھرپور غذا کا زیادہ استعمال: زیادہ فائبر گیس، اپھارہ یا پیٹ کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر حساس افراد میں۔
کیلا کھانے کے مفید طریقے
خالی پیٹ نہ کھائیں پروٹین یا چکنائی سے بھرپور غذا کے ساتھ کھائیں۔
اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق درست قسم کا کیلا منتخب کریں۔
ایک وقت میں ایک کیلا کافی ہوتا ہے۔ اسے اعتدال میں استعمال کریں۔
کیلے کو دودھ یا آئس کریم کے ساتھ نہ کھائیں، یہ ہاضمے پر اثر ڈال سکتا ہے
گری دار میوے، دہی یا جئی کے ساتھ ملا کر متوازن غذا حاصل کریں
نوٹ: یہ معلومات عمومی رہنمائی کے لیے ہیں۔ کسی بھی نئی غذائی عادت کو اپنانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر یا ماہرغذائیت سے مشورہ ضرور کریں۔