تائیوان کی یونیورسٹی میں خواتین کی فٹبال ٹیم کی کوچ پر طلبہ نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اچھے نمبروں کے بدلے طالبات کو زبردستی خون کے عطیات دینے پر مجبور کیا۔

ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس تشویشناک واقعے نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا، جہاں صارفین نے کوچ کی ان خوفناک حرکات کی شدید مذمت کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب جیان نامی ایک طالبہ نے اس واقعے کے خلاف آواز بلند کی۔ جیان نیشنل تائیوان نارمل یونیورسٹی (NTNU) کی طالبہ ہے، جس نے الزام عائد کیا کہ ان کی کوچ ژو تائی یِنگ جو فٹبال حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں نے طالبات پر دباؤ ڈالا کہ وہ خون کے عطیات دے کر اچھے گریڈز اور نمبرز حاصل کریں۔

جیان کے مطابق گریجویشن کے لیے درکار 32 تعلیمی کریڈٹس کے حصول کو ان خون کے عطیات سے جوڑ دیا گیا تھا۔ اس دوران وہ خود 200 سے زائد مرتبہ خون کا عطیہ دے چکی تھیں۔

ہزاروں سال قدیم غاروں میں رہنے والے انسان بھی آج والی گھریلو پریشانی میں مبتلا تھے؟

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بعض اوقات یہ سلسلہ مسلسل 14 دن تک جاری رہتا، جس میں روزانہ تین بار صبح 5 بجے سے رات 9 بجے تک خون لیا جاتا۔

خون لینے کا یہ عمل نااہل افراد کے ذریعے کیا جاتا، جو اسے ”کیمپس میں ہونے والے تحقیقی تجربات“ کے لیے قرار دیتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جیان نے اپنی تکلیف دہ کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی خون اور پسینے سے حاصل کیے گئے نمبرز تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جب مسلسل آٹھویں دن خون مانگا گیا تو مجھے شدید غصہ آیا، ان کے لیے میرے دونوں بازوؤں میں خون کی رگیں ڈھونڈنا دشوار ہوگیا تھا۔

اے آئی سے بنے میوزک بینڈ نے ’اسپاٹیفائی‘ پر ایک ملین پلے کا ریکارڈ بنا ڈالا، سامعین کیلئے وارننگ جاری

جیان کا کہنا تھا کہ انہوں نے میری کلائی سے بھی خون نکالنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ یہ انتہائی تکلیف دہ عمل تھا۔ میں مکمل طور پر ٹوٹ گئی۔ چھ بار ناکامی کے بعد آخرکار وہ کامیاب ہوئے!

جیان نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں وہ خون کے عطیے کے دوران روتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔

ایک اور طالبہ جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا اس نے بتایا کہ کوچ ژو ان پر دباؤ ڈالتی اور انہیں دھونس دیتی تھیں۔ طالبہ کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بات اپنے والدین کو نہیں بتائی کیونکہ میں انہیں پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی۔ اگر میرے والد کو پتہ چلتا تو وہ یقیناً کوچ سے جھگڑتے۔

جب یہ معاملہ شدت اختیار کر گیا، تو 13 جولائی کو یونیورسٹی نے اعلان کیا کہ ژو تائی یِنگ کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے اور اب وہ کسی بھی کھیلوں کی ٹیم کی قیادت نہیں کر سکیں گی۔

بعد ازاں فٹبال کوچ نے معافی نامے میں لکھا کہ میں ان طلبہ، فیکلٹی اور یونیورسٹی کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان پر مخلصانہ معذرت خواہ ہوں۔ طلبہ کو پہنچنے والی ذہنی اذیت پر مجھے شدید افسوس ہے اور میں آپ سب سے معافی مانگتی ہوں۔

تاہم، بعد ازاں یہ معافی نامہ اور برطرفی کا اعلان یونیورسٹی کے سوشل میڈیا پیج سے ہٹا دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مقامی تعلیمی حکام نے نیشنل تائیوان نارمل یونیورسٹی (NTNU) پر انتظامی جرمانہ عائد کیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ”ویمپائر کوچ“ کے خلاف مزید سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

More

Comments
1000 characters