دنیا بھر میں دل کا دورہ ایک اہم صحت کا مسئلہ بن چکا ہے جو لاکھوں افراد کی سالانہ اموات کا سبب بنتا ہے اور اس کی وجہ سے اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں بھی دل کے دورے کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انسان کا جسم ہارٹ اٹیک سے تقریباً ایک ماہ پہلے ہی اس کی علامات ظاہر کرنا شروع کردیتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ دل کے دورے کیوں پڑتے ہیں؟
دل کے دورے کی ابتدائی علامات اور ان کے جسم پر اثرات مختلف افراد میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ مردوں اور خواتین میں یہ علامات الگ ہوتی ہیں اور خاص طور پر خواتین میں یہ علامات پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔
اکثر خواتین کی دل کے دورے کی علامات کو نظر انداز کیا جاتا ہے کیونکہ یہ مردوں کے مقابلے میں کم شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں یا مختلف طریقے سے محسوس کی جاتی ہیں۔
مردوں کے مقابلے خواتین میں دل کے دورے کے بعد مرنے کا امکان زیادہ پایا گیا، تحقیق
سینے میں درد اور بے سکونی
اگرچہ سینے میں درد دل کے دورے کی ایک عام علامت ہے، لیکن خواتین میں یہ درد مردوں کی نسبت مختلف ہوسکتا ہے۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی کی ماہر ڈاکٹر ریتا ریڈبرگ کے مطابق، خواتین کو سینے میں بھاری پن اور بے سکونی کا احساس ہو سکتا ہے، جو صرف بائیں جانب نہیں بلکہ پورے سینے میں محسوس ہوتا ہے۔ یہ حالت دل کے دورے سے پہلے یا اس کے دوران ہو سکتی ہے۔
گردن، جبڑوں، ہاتھ، اور کمر میں درد
دل کے دورے کی علامات صرف سینے تک محدود نہیں ہوتیں۔ وویمن ہارٹ سیکٹر کے ماہر سی نوئل بیری مرز کے مطابق خواتین میں گردن، جبڑوں، کمر اور ہاتھ میں درد بھی عام علامات ہیں جو مردوں کی نسبت زیادہ محسوس ہوتی ہیں۔ اگر آپ کو یہ درد محسوس ہو، تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں۔
پیٹ میں درد اور معدے کی تکلیف
نیویارک کی میڈیکل ڈائریکٹر نیسا گولڈبرگ کے مطابق، دل کے دورے کی علامات میں معدے کی تکلیف بھی شامل ہو سکتی ہے، جسے اکثر خواتین ہارٹ برن یا تیزابیت سمجھ کر نظر انداز کر دیتی ہیں۔
خواتین کے لیے یہ اہم ہے کہ اگر انہیں پیٹ میں بوجھ یا غیر معمولی درد محسوس ہو، تو وہ اس کو نظر انداز نہ کریں، کیونکہ یہ دل کے دورے کی علامت ہو سکتی ہے۔
#3 سانس کی کمی، متلی اور تھکن کا احساس
دل کے دورے کی علامات میں سانس کی کمی اور متلی بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ گولڈبرگ کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو سانس لینے میں تکلیف محسوس ہو یا قے اور متلی جیسی علامات ہوں، تو اسے بھی دل کے دورے کی ابتدائی علامت سمجھا جا سکتا ہے۔
خواتین کو خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اگر وہ معمولی جسمانی سرگرمی کے بعد بھی سانس کی کمی محسوس کریں، تو یہ دل کے دورے کی طرف اشارہ کر سکتا ہے۔
غیر معمولی تھکاوٹ کا احساس
دوسری اہم علامت جو خواتین میں دل کے دورے سے قبل ظاہر ہو سکتی ہے، وہ تھکاوٹ ہے۔ اگر آپ کو بغیر کسی جسمانی سرگرمی کے تھکن کا احساس ہو اور یہ احساس مسلسل بڑھتا جائے، تو یہ ایک ممکنہ علامت ہو سکتی ہے۔ گولڈبرگ کے مطابق، 70 فیصد خواتین جنہیں دل کا دورہ پڑا، وہ کئی ہفتے پہلے غیر معمولی تھکاوٹ کا شکار ہو چکی ہوتی ہیں۔
دل کے دورے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
دل کے دورے سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ خواتین اپنے جسم کی سنیں اور دل کی صحت کے بارے میں آگاہ رہیں۔
ماہر امراض قلب کے مطابق، بلڈ پریشر، بلڈ گلوکوز، کولیسٹرول اور باڈی ماس انڈیکس (BMI) کی نگرانی کریں۔ اگر آپ کو دل کے دورے کے خطرات ہیں، یا آپ کا وزن زیادہ ہے، تو صحت مند طرز زندگی اپنانا جیسے بہتر غذا اور ورزش کرنا ان خطرات کو کم کر سکتا ہے۔
اگر آپ دل کے دورے کی علامات محسوس کرتی ہیں تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ دل کا دورہ پڑنے والے شخص کو جتنی جلدی ہو سکے معائنہ کروانا چاہیے کیونکہ وقت کا ضیاع دل کے پٹھوں کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
دل کے دورے کی علامات خواتین میں مردوں سے مختلف ہو سکتی ہیں اور ان علامات کو نظر انداز کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کو سنجیدگی سے لیں اور فوری علاج کروائیں تاکہ دل کے دورے سے بچا جا سکے۔