سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ زمین کے گرد بیک وقت کم از کم 6 چھوٹے چاند جنہیں منی مونز (Minimoons) کہا جاتا ہے، گردش کرتے نظر آسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف تحقیقی جریدے Icarus میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ تعداد حتمی نہیں ہے، محققین نے مزید مشاہدات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ اس نظریے کی تصدیق کی جا سکے۔

منی مون کیا ہیں؟

تحقیق کے مطابق منی مون ایک غیر رسمی اصطلاح ہے جو ایسے قدرتی اجسام کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو زمین کے گرد 3 ”ہل ریڈیائی“ (Hill radii) کے اندر ایک مکمل مدار مکمل کرتے ہیں، اور عارضی طور پر زمین اور چاند کے نظام سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ اجسام عام طور پر پتھریلے ٹکڑے ہوتے ہیں جو زمین کے گرد عارضی طور پر گردش کرتے ہیں، پھر سورج کے گرد اپنا مدار اختیار کر لیتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان کی جسامت 2 میٹر (تقریباً 6.5 فٹ) سے کم ہوتی ہے اور یہ شمسی نظام کے مختلف حصوں سے آ سکتے ہیں۔

نظام شمسی کی پیدائش کا عمل پہلی بار ریکارڈ کرلیا گیا

چاند سے تعلق؟

مطالعے کے مرکزی محقق اور یونیورسٹی آف ہوائی سے وابستہ رابرٹ جڈیکے رابرٹ جیڈک نے اسپیس ڈاٹ کام کو بتایا کہ منی مونز کا نظام ایک اسکوائر ڈانس جیسا ہے، جہاں پارٹنرز مسلسل بدلتے ہیں اور بعض اوقات کچھ دیر کے لیے رقص سے باہر ہو جاتے ہیں۔

دو کہکشائیں آپس میں ٹکرا گئیں، ’کائناتی اُلّو‘ کی تشکیل کا منظر عکس بند

پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ منی مونز شہابیوں کے پٹی (asteroid belt) سے آتے ہیں، لیکن حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا ماخذ چاند بھی ہو سکتا ہے۔ اس نظریے کو پی ٹی فائیو 2024 PT5 جیسے منی مون کی دریافت سے تقویت ملی ہے، جس کی ساخت چاند سے مشابہت رکھتی ہے۔

مزید کہا گیا کہ منی مونز کا سراغ لگانا نہایت مشکل ہے کیونکہ وہ نہایت چھوٹے اور تیز رفتار ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق، یہ اجسام ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں اپنی گردش مکمل کر سکتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters