اکثر لوگ نیند کو صرف آرام کا ذریعہ سمجھتے ہیں، لیکن جس انداز میں آپ سوتے ہیں اس کا آپ کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ چاہے آپ کروٹ لے کر سوتے ہوں یا سیدھے پیٹھ کے بل، آپ کا سونے کا انداز ریڑھ کی ہڈی کی سیدھ، ہاضمے کے نظام اور سانس لینے کی کیفیت کو متاثر کر سکتا ہے۔
اگرکمر کے بل سونا گردن اور کمر کے لیے مددگار سمجھا جاتا ہے، تو کروٹ لے کر سونا ہاضمے کو بہتر بنانے، تیزابیت کم کرنے اور خرّاٹوں سے بچنے میں مفید ہو سکتا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ صحت کے لیے کون سا انداز سب سے بہتر ہے؟ اور کیا ہر فرد کے لیے ایک ہی نیند کی پوزیشن موزوں ہو سکتی ہے؟ آئیے جانتے ہیں ماہرین کی رائے۔
ماہرِین تنفس کہتے ہیں کہ کروٹ لے کر سونا اور پیٹھ کے بل سونا دونوں کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں۔
ان کے مطابق، ایک طرف سونا زیادہ تر لوگوں کے لیے ایک عام اور صحت بخش طریقہ ہے۔ یہ نہ صرف خرّاٹوں کو کم کرتا ہے بلکہ اگر تکیہ مناسب ہو تو یہ ریڑھ کی ہڈی کو بھی سیدھا رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جو تیزابیت یا نیند کی بیماریوں کا شکار ہیں، ان کے لیے یہ انداز بہتر ہو سکتا ہے۔
لیکن اسی انداز کو اپنائے رکھنا اور لمبے عرصے تک ایک طرف سونے سے کندھے یا کولہے پر دباؤ پڑ سکتا ہے اور چہرے پر جھریاں بھی آسکتی ہیں۔
دوسری طرف، اگر آپ سیدھے پیٹھ کے بل سوتے ہیں تو یہ گردن، سر اور کمر کو سیدھا رکھنے میں مدد دیتا ہے اور جوڑوں پر دباؤ کم کرتا ہے۔ اس انداز سے چہرے پر دباؤ بھی نہیں پڑتا، جس سے جھریاں بننے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ انداز مناسب نہیں، کیونکہ اس سے خرّاٹے یا سانس کی رکاوٹ (سلیپ اپنیا) بڑھ سکتی ہے۔ خاص طور پر حاملہ خواتین کو پیٹھ کے بل سونے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے بچے کو خون کی روانی متاثر ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹرزاس کے ساتھ ساتھ مزید یہ بھی بتاتے ہیں کہ جس طرف آپ سوتے ہیں، وہ بھی اہم ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بائیں کروٹ سونا بہتر سمجھا جاتا ہے کیونکہ بائیں کروٹ سونا ہاضمے کو بہتر بناتا ہے، تیزابیت کم کرتا ہے، حمل کے دوران دل اور بچے تک خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے
اس لیے نیند کی پوزیشن کا فیصلہ ہمیشہ انفرادی آرام اور طبی ضرورت کو مدِنظر رکھ کر کرنا چاہیے۔
کون سی حالت میں کون سا انداز بہتر ہے؟
ماہرین صحت مزید وضاحت کرتے ہیں کہ نیند کی پوزیشن کچھ خاص طبی مسائل کو بڑھا یا کم کر سکتی ہے۔
نیند کی کمی کے مریضوں کو پیٹھ کے بل سونے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ہوا کی نالی میں رکاوٹ کو بڑھا سکتا ہے۔
تیزابیت کے شکار افراد کے لیے بائیں کروٹ سونا فائدہ مند ہے، کیونکہ اس سے علامات میں کمی آتی ہے۔
حاملہ خواتین کو خاص طور پر دوسری اور تیسری سہ ماہی میں پیٹھ کے بل سونے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ بچے کو جانے والے خون کی روانی کو متاثر کر سکتا ہے۔
وہ افراد جنہیں کندھے یا کولہے میں مسلسل درد رہتا ہے، ان کے لیے کروٹ لے کر سونا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ البتہ اگر وہ مناسب سپورٹ والے تکیے استعمال کریں تو اس میں بہتری آ سکتی ہے۔
آرام دہ نیند کے لیے صحیح تکیہ اور گدا بھی ضروری ہے
نیند کے دوران صرف پوزیشن ہی نہیں، بلکہ صحیح گدا اور تکیے کا انتخاب بھی بے حد ضروری ہے۔ یہ نہ صرف جسم کو آرام پہنچاتے ہیں بلکہ طبی علامات کو قابو میں رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ، ”ہر حالت میں، اگر گدا اور تکیہ مناسب ہو تو نیند کا معیار بہتر ہو جاتا ہے اور جسم کو مکمل سکون ملتا ہے۔“
ہر انسان کے لیے بہترین نیند کی پوزیشن مختلف ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کسی بیماری یا تکلیف کا شکار ہیں، تو اپنی نیند کی پوزیشن پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔ کیونکہ صرف سونے کا انداز بدل کر بھی آپ بہتر نیند اور صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔