’میری ٹانگوں کو گھور رہا تھا‘۔۔۔ ایپسٹین متاثرہ خاتون کے ٹرمپ سے آدھی رات کو ہوئی ملاقات سے متعلق انکشافات
ماریہ فارمر، ایک امریکی آرٹسٹ، اُن اولین خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے جیفری ایپسٹین اور اس کی ساتھی گِزلین میکس ویل پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا۔ حال ہی میں انہوں نے نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تقریباً تیس برس قبل نہ صرف ایپسٹین اور میکس ویل کے خلاف شکایت کی تھی بلکہ اس وقت امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر بھی کیا تھا۔
ماریہ فارمر نے بتایا کہ 1995 میں، جب وہ اپنے بیس کی دہائی کے وسط میں تھیں، انہیں رات کے وقت ایپسٹین کے مین ہٹن آفس بلایا گیا۔ وہ جب وہاں پہنچیں تو رننگ شارٹس پہنے ہوئے تھیں۔ کچھ دیر بعد ڈونلڈ ٹرمپ، جو اس وقت ایک مشہور کاروباری شخصیت تھے، سوٹ پہنے وہاں آ پہنچے۔
فارمر کے مطابق، ٹرمپ مسلسل اُن کی ٹانگوں کو گھورتے رہے۔ پھر ایپسٹین وہاں آیا اور ٹرمپ سے کہا، ’نہیں، نہیں، یہ تمہارے لیے نہیں آئی ہے۔‘ اس کے بعد دونوں مرد کمرے سے نکل گئے۔ فارمر کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ٹرمپ کو یہ کہتے سنا کہ وہ لڑکی (یعنی فارمر) اُسے سولہ سال کی لگ رہی تھی۔
ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی، امریکی عوام میں مایوسی بڑھنے لگی
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماریہ فارمر اُس وقت بالغ تھیں، لیکن یہ واقعہ اُن کے لیے انتہائی پریشان کن تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 1996 میں اور پھر 2006 میں ایف بی آئی کو نہ صرف ایپسٹین بلکہ ٹرمپ سے متعلق یہ واقعہ بھی رپورٹ کیا، لیکن انہیں آج تک یہ نہیں معلوم کہ ان شکایات کا کیا بنا۔
ٹرمپ کی وضاحت اور وائٹ ہاؤس کا ردِعمل
اب تک کسی بھی تحقیقاتی ادارے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایپسٹین کے کیسز میں کسی جرم کا مرتکب قرار نہیں دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس خبر پر فوری ردِعمل دیتے ہوئے ان الزامات کو ’فرسودہ اور بے بنیاد‘ قرار دیا۔
ٹرمپ کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے کہا، ’صدر کبھی ایپسٹین کے آفس میں نہیں گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ صدر نے ایپسٹین کو اپنے کلب سے اس لیے نکال دیا تھا کیونکہ وہ ایک عجیب و غریب انسان تھا۔‘
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے بھی سخت الفاظ میں کہا، ’نیویارک ٹائمز کے رپورٹرز مایوس ہو کر پرانی اور گھسی پِٹی کہانیاں نکال رہے ہیں تاکہ صدر ٹرمپ کا ایپسٹین سے تعلق جوڑ سکیں۔‘
ٹرمپ نے سلاخوں کے پیچھے موجود اور ہتھکڑی لگے ’اوباما‘ کی ویڈیو جاری کردی
یاد رہے کہ 2002 میں ٹرمپ نے ایپسٹین کو ’شاندار انسان‘ کہا تھا، اور دونوں کی کچھ پرانی ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں وہ پارٹیوں میں ایک ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔ تاہم 2019 میں، ایپسٹین کی گرفتاری کے بعد ٹرمپ نے بیان دیا کہ وہ ’ایپسٹین کے مداح نہیں ہیں‘ اور کئی سالوں سے اُن سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
ماریہ فارمر کے بیان سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آیا ٹرمپ کا نام اُن فائلز میں موجود ہو سکتا ہے جو ابھی تک ایپسٹین کیس سے متعلق عوام کے سامنے نہیں آئیں۔ ان فائلز میں مبینہ طور پر ایسے نام، معلومات اور شواہد شامل ہیں جو ایپسٹین اور میکس ویل کی تحقیقات کے دوران سامنے آئے تھے۔
ایک اور رپورٹ اور ٹرمپ کا قانونی اقدام
یہ انٹرویو ایسے وقت میں منظرِ عام پر آیا ہے جب کچھ دن قبل وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ ٹرمپ نے 2003 میں ایپسٹین کو ایک ’جنسی نوعیت کی مبارکباد‘ بھیجی تھی۔ ٹرمپ نے اس رپورٹ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اخبار اور اس کے مالکان کے خلاف 10 ارب ڈالر کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا ایران پر حملے کے بعد رجیم چینج کا مطالبہ
صدر ٹرمپ نے اب ایپسٹین کے خلاف عدالتی کارروائی کی فائلیں منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ ان کے پاس ’چھپانے کو کچھ نہیں‘۔
ماریہ فارمر کی یہ نئی گواہی ایپسٹین کے معاملے میں ایک بار پھر ہلچل مچا رہی ہے۔ اگرچہ قانوناً ٹرمپ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا، لیکن یہ واقعہ اور اس پر وائٹ ہاؤس کا ردعمل، کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے؟