سورج سے کئی ہزار گنارہ بڑے ستارے کے پیچھے چھپا ’خفیہ ستارہ‘ سائنسدانوں نے ڈھونڈ نکالا۔

اورین کے جھرمٹ میں واقع آسمان کے مشہور ترین ستاروں میں شامل بیٹل گیوس (Betelgeuse) کے حوالے سے سائنس دانوں نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس ستارے کے قریب ایک ساتھی ستارہ موجود ہے، اور یہ شراکت 2019–20 میں پیش آنے والی گریٹ ڈمنگ کی ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے۔

تقریباً 640 نوری سال کے فاصلے پر واقع بیٹل گیوس ایک بہت بڑا سرخ ستارہ ہے، جو سورج کے مقابلے میں 700 گنا زیادہ بڑا ہے۔ اپنی نمایاں سرخی مائل روشنی اور حجم کی وجہ سے یہ ستارہ فلکیات دانوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ ستارہ مستقبل قریب میں سوپرنوا میں تبدیل ہونے کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

گریٹ ڈمنگ روشنی میں غیر معمولی کمی

بیٹل گیوس کی روشنی تقریباً ہر چھ سال بعد کم اور زیادہ ہوتی رہتی ہے، مگر 2019 اور 2020 میں یہ تبدیلی غیر معمولی طور پر شدید تھی، جسے گریٹ ڈمنگ ”Great Dimming“ کہا گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس کی وجہ ستارے کی جانب سے گرد و غبار کے بادل کا اخراج تھی، تاہم کچھ سائنس دانوں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ اس کی ممکنہ وجہ کسی قریبی ستارے کا اثر بھی ہو سکتی ہے۔

خلا سے واپسی پر خلانوردوں کی بینائی جانے لگی، ناسا نے نوٹس لے لیا

بیٹل گیوس کے اس ساتھی ستارے کو تلاش کرنے کے لیے ناسا کی ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور چاندرا ایکس رے آبزرویٹری بھی استعمال کی گئی تھیں مگر کامیابی نہ مل سکی۔ بالآخر ناسا ایمز ریسرچ سینٹر کے سینئر سائنسدان اسٹیو ہاؤل کی قیادت میں ایک ٹیم نے ہوائی میں واقع جمینی نارتھ ٹیلی اسکوپ کا رخ کیا اور اہم کامیابی حاصل کی۔ اس تلاش کے نتائج ’دی ایسٹروفزیکل جرنل‘ میں شائع ہوئے۔

بیٹل گیوس کا ساتھی کیسے دریافت ہوا؟

اس کامیابی کا سہرا جمینی نارتھ ٹیلی اسکوپ میں نصب آلوپکے (ʻAlopeke) نامی سپیکل امیجر کو جاتا ہے، جو زمین کے ماحول سے پیدا ہونے والی دھندلاہٹ کو کم کرنے کے لیے مختصر دورانیے کیہائی ریزولوشن تصاویر لیتا ہے۔

زمین کو 6 نئے چاند ملنے والے ہیں؟

ماہرین نے اس آلے کی مدد سے بیٹل گیوس کے قریب موجود ایک مدھم نیلا-سفید نو عمر ستارہ دریافت کیا، جو بیٹل گیوس سے چھ درجے کم روشن ہے اور صرف زمین اور سورج کے درمیانی فاصلے سے چار گنا دوری پر گردش کر رہا ہے۔ یہ نیلا ستارہ بیٹل گیوس کی بیرونی فضا کے اندر آتا ہے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ناسا کے سائنسدان اسٹیو ہاویل نے کہا کہ پچھلی تحقیقات میں اس بات کی پیشگوئی کی گئی تھی کہ شاید کوئی کبھی بھی بیٹل جیوس کے ساتھی ستارے کو نہیں دیکھ سکے گا۔ تاہم، جیمنی نارتھ دوربین ’اسپیکل امیجنگ‘ نامی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے بہت چھوٹے مدھم ستارے کو تلاش کرنے میں کامیاب رہی۔

نظام شمسی کی پیدائش کا عمل پہلی بار ریکارڈ کرلیا گیا

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ دونوں ستارے غالباً ایک ہی وقت میں پیدا ہوئے تھے، اور آئندہ دس ہزار سال کے دوران کششی قوتوں کی وجہ سے چھوٹا ستارہ بیٹل گیوس میں جذب ہو جائے گا، جس سے دونوں کا اختتام ہو جائے گا۔

More

Comments
1000 characters