ہانگ کانگ کا 32 سالہ شخص، ٹسانگ چیوک ٹپ، آج دنیا بھر میں گینگر کے سب سے بڑے مداح کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اُس نے پچھلے 22 سالوں میں پوکیمون کے اس منفرد کردار سے ایسی محبت کی کہ اب اُس کے پاس گینگر کی 1200 مختلف اشیاء موجود ہیں, اور اسی بنا پر اُس کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈز میں درج ہو چکا ہے۔

پوکیمون دراصل جاپان میں بننے والی ایک فکشنل (تخیلاتی) دنیا ہے جو کری ایچرز پر مبنی ہے، جنہیں ’پوکیمونز‘ کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ ’Pocket Monsters‘ کا مخفف ہے، یعنی ’جیب میں رکھنے والے چھوٹے مونسٹرز‘۔

پوکیمون گیمز میں گینگر ایک طاقتور اور ورسٹائل کردار مانا جاتا ہے، خاص طور پر جب بات ’گھوسٹ ٹائپ‘ حملوں کی ہو۔پوکیمون ایک تخیلاتی دنیا ہے، یہ دنیا حقیقت پر مبنی نہیں، بلکہ ایک انوکھی فینٹسی دنیا ہے جس کے اپنے شہر، کردار، قوانین اور مخلوقات ہیں۔

جنوبی وزیرستان کے کمسن مارشل آرٹسٹ سفیان محسود کا کارنامہ، گنیز ورلڈ ریکارڈ توڑ ڈالا

یہ سب ایک بچپن کی یاد سے شروع ہوا۔ جب وہ صرف آٹھ سال کا تھا تو اُس کی ماں نے پوکیمون کے کچھ کھلونے خریدے، جن میں ایک گہری جامنی رنگ کا شفاف گینگر بھی تھا۔ وہی کھلونا ٹسانگ کے دل کو ایسا بھایا کہ پھر یہ دیوانگی ایک جنون میں بدل گئی۔

وقت کے ساتھ تسانگ نے گینگر کے کھلونے، کارڈز، کپڑے، برتن، اسٹیشنری اور دیگر لائسنس یافتہ چیزیں جمع کرنا شروع کیں۔ خریداری میں بچت کے لیے اُس نے اکثر جاپان سے چیزیں منگوائیں کیونکہ وہاں قیمتیں نسبتاً کم تھیں۔ دوستوں کی مدد سے وہ اکثر نایاب اشیاء حاصل کرتا۔

تسانگ کے لیے سب سے یادگار لمحہ ایک ریستوران میں پیش آیا جہاں کھانے کے ساتھ مختلف پوکیمون کی تصویروں والے پیپر میٹ دیے جا رہے تھے۔ جب گینگر والا میٹ اُسے نہیں ملا تو اُس نے ہمت کر کے پاس بیٹھے شخص سے تبادلہ کرنے کی درخواست کی، اور خوش قسمتی سے وہ مان گیا۔ آج تک وہ میٹ ایک فائل میں سنبھال کر رکھا گیا ہے۔ تسانگ کہتا ہے، ’کبھی کبھی چیز خریدنے سے زیادہ مزہ اُسے حاصل کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے۔‘

پاکستانی نوجوان نے ورلڈ ریکارڈز کی سینچری مکمل کرلی

کالج اور نوکری کے بعد بھی، جب اُس کے پاس خرچ کرنے کو زیادہ پیسے آ گئے، تب بھی وہ ہر چیز فوراً نہیں خریدتا تھا بلکہ سلیقے سے، لوگوں کے ساتھ مل کر بلائنڈ باکسز خریدتا اور اشیاء آپس میں بانٹ لیتا۔ اسے گینگر والی شے نکالنے کا ’گٹ فیلنگ‘ پر کھیلنا بےحد پسند ہے۔

سب سے مشکل شے جو اُس نے حاصل کی، وہ ایک بڑا سا گینگر پلس ٹوائے تھا جس کی زبان فرش پر بچھی چٹائی کی طرح نکلی ہوئی تھی۔ جاپان میں ہی دستیاب اس کھلونے کے لیے ایک مقامی فون بکنگ ضروری تھی۔ دوستوں کے سہارے یہ نایاب خزانہ بالآخر اُس تک پہنچا۔

ریکارڈ کے لیے درخواست دینا آسان نہ تھا۔ ہر چیز کو نمبر دینا، تصویریں لینا، اور تفصیل لکھنا، یہ سب کچھ کئی راتوں کی نیند اُڑانے والا کام تھا، خاص طور پر جب کئی گینگر آئٹمز دیکھنے میں ایک جیسے لگتے تھے۔

جب ریکارڈ کی منظوری ملی تو ٹسانگ کے لیے یہ صرف ایک کامیابی نہ تھی، بلکہ اس بات کی گواہی تھی کہ اُس کا شوق بے معنی نہیں تھا۔

9 رکنی پاکستانی خاندان کی ایک ہی دن سالگرہ، گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کرلیا

وہ کہتا ہے، ’کھلونوں کو جمع کرنا چیزیں جمع کرنے کا نام نہیں، بلکہ اُن لمحات کو قید کرنے کا عمل ہے جو ہم اُن کے ساتھ گزارتے ہیں۔ اگر آپ اُن کا خیال نہ رکھیں، تو وہ بگڑ بھی سکتے ہیں۔‘

اب اُس کا اگلا ہدف ہے کہ وہ اپنا ہی ریکارڈ توڑے، اور وہ اشیاء حاصل کرے جو کسی وقت اُس سے چھوٹ گئیں، جیسے کہ نیو ایرا کی گینگر کیپ۔ اس نے انسٹاگرام پر بھی ایک پیج بنایا ہے تاکہ مزید لوگ گینگر سے جڑ سکیں۔

آخر میں وہ مسکرا کر کہتا ہے، ’میں مشہور ہونے کے لیے ریکارڈ ہولڈر نہیں بنا، بس اتنا چاہتا ہوں کہ جب لوگ گینگر دیکھیں، تو انہیں میری یاد آئے۔ جہاں میں ہوں، وہاں گینگر بھی ہوتا ہے۔‘

More

Comments
1000 characters