یقین، اعتماد اور نمائندگی جیسے الفاظ جنہیں ہم ریاستی وقار اور سفارتی تعلقات سے جوڑتے ہیں، جب جعلسازی، فریب اور خود ساختہ القاب کے نیچے چھپے ہوں، تو یہ نہ صرف قانون کی پامالی ہے بلکہ عوامی بھروسے کا استحصال بھی ہے۔ بھارت ’اتر پردیش کا گیٹ وے‘ کہلانے والے ’غازی آباد‘ میں قائم ہونے والا ایک جعلی سفارت خانہ، جسے ایک خود ساختہ ’بارون‘ چلا رہا تھا، اس ناقابلِ یقین مگر حقیقی دھوکے کی واضح مثال ہے، جو سفارتی وقار کا لبادہ اوڑھ کر معصوم لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا رہا تھا۔
یہ واقعہ صرف ایک فرد کی چالاکی کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ اس خلا کی نشاندہی بھی ہے جہاں قانون، آگاہی اور سچائی کو مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ اس تحریر میں ہم اس حیران کن واقعے کے کرداروں، چالوں اور ان کے اثرات کا پول کھولیں گے۔
غازی آباد کی پرتعیش عمارت، سفارتی نمبر پلیٹس والی چمچماتی گاڑیاں، اور ایک شخص جو خود کو ’بارون‘ کہتا ہے، یہ کوئی فلمی سین نہیں بلکہ ایک چونکا دینے والا سچ ہے جسے اتر پردیش اسپیشل ٹاسک فورس نے بے نقاب کیا ہے۔ جعلی سفارت خانہ، جعلی سفارتکار، اور بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر دھوکہ دہی کا جال، یہ سب کچھ شہر کے بیچوں بیچ چل رہا تھا۔
کون ہے یہ ’بارون‘؟
ایس ٹی ایف نے جس شخص کو گرفتار کیا ہے، اس کا نام ہرش وردھن جین ہے۔ الزامات کے مطابق، جین نے غازی آباد میں ایک دو منزلہ پرتعیش عمارت کرائے پر لے کر اسے ایک غیر تسلیم شدہ مائیکرو نیشن ’ویسٹارکٹکا‘ کا سفارت خانہ قرار دے رکھا تھا۔ وہ خود کو ’بارون ایچ وی جین‘ کے نام سے متعارف کراتا اور اپنی شناخت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم شخصیات کے ساتھ جعلی تصویریں بنواتا، جن میں صدرِ جمہوریہ اور وزیرِاعظم تک شامل ہیں۔
’ویسٹارکٹکا‘ کیا ہے؟
ویسٹارکٹکا دراصل ایک مائیکرو نیشن ہے جسے 2001 میں امریکی نیوی کے ایک افسر ٹریوس میک ہنری نے باضابطہ طور پر اعلان کرکے قائم کیا تھا۔ یہ بظاہر انٹارکٹیکا کے ایک بے آباد حصے پر مشتمل ہے اور اقوامِ متحدہ یا کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم شدہ نہیں ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس 2,356 شہری ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ ویسٹارکٹکا امریکہ میں ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر رجسٹرڈ ہے، جو ماحولیاتی تحفظ سے متعلق آگاہی پھیلانے کا دعویٰ کرتی ہے۔
جھوٹ کا شیش محل
ہرش وردھن جین نے جعلی سفارتی شناخت کا سہارا لے کر نوکریوں اور بیرونِ ملک مواقع کا جھانسہ دیا، اور غیر قانونی مالی لین دین میں ملوث رہا۔ ایس ٹی ایف کے مطابق اس کے قبضے سے جعلی سفارتی پاسپورٹ، وزارتِ خارجہ کی نقلی مہریں، لاکھوں کی نقدی، غیر ملکی کرنسی اور سفارتی نمبر پلیٹس برآمد ہوئیں۔ وہ خود کو مختلف غیر تسلیم شدہ مائیکرو نیشنز کا سفیر ظاہر کرتا اور سوشل میڈیا پر اپنی جھوٹی شناخت کو مضبوط بنانے کے لیے پرتعیش عمارت اور سماجی خدمت کی تصاویر شیئر کرتا رہا۔
یقین اور شناخت جیسے نازک معاملات میں دھوکہ صرف قانون کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ سماجی شعور کی آزمائش بھی ہوتا ہے۔