ایک نایاب اطالوی پینٹنگ، جو 16ویں صدی کے معروف مصور انٹونیو سولاریو کی تخلیق ہے، بالآخر 50 برس بعد اپنی جائے پیدائش، شمالی اٹلی کے شہر بیلونو، واپس پہنچا دی گئی ہے۔

یہ پینٹنگ ’مڈونا اینڈ چائلڈ‘ 1973 میں بیلونو کے سِوک میوزیم سے چوری ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس کا کوئی اتا پتہ نہ تھا، یہاں تک کہ 2017 میں یہ برطانیہ کے ایک مقامی نیلام گھر میں فروخت کے لیے پیش کی گئی، جہاں اسے میوزیم سے منسلک ایک شخص نے شناخت کر لیا۔

نصف صدی تک پوشیدہ خزانہ

یہ قیمتی فن پارہ برسوں تک مشرقی انگلینڈ کے علاقے نورفک میں باربرا ڈی ڈوزا نامی خاتون کے قبضے میں رہا۔ ان کے شوہر، آنجہانی بیرن ڈی ڈوزا، نے یہ پینٹنگ 1973 میں آسٹریا سے مبینہ طور پر ’نیک نیتی‘ سے خریدی تھی، یعنی بظاہر وہ چوری شدہ ہونے سے لاعلم تھے۔ یہ دونوں ایک تاریخی حویلی، ایسٹ بارشَم مانر، میں مقیم تھے، جسے کبھی بادشاہ ہنری ہشتم نے اپنا ’چھوٹا دیہی محل‘ قرار دیا تھا۔

باربرا ڈی ڈوزا نے برسوں اس پینٹنگ کی ملکیت کا دعویٰ برقرار رکھا، یہاں تک کہ بین الاقوامی پولیس اداروں جیسے انٹرپول اور اطالوی کاریبینئری کی مطلوبہ فہرستوں میں اس پینٹنگ کا نام شامل ہونے کے باوجود وہ اسے واپس کرنے پر آمادہ نہ تھیں۔

لیکن پھر ایک ماہر قانون دان، کرسٹوفر مارینیلو، میدان میں آئے۔ وہ دنیا بھر سے چوری شدہ اور لوٹی گئی فن پاروں کی بازیابی کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ مارینیلو، جن کی خاندانی جڑیں خود بیلونو سے جڑی ہوئی ہیں، نے برسوں کی محنت اور مسلسل گفت و شنید کے بعد بلا معاوضہ یعنی پرو بونو بنیاد پر یہ مقدمہ لڑا۔

2020 میں، جب کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اطالوی حکام بروقت ضروری دستاویزات فراہم نہ کر سکے، تو برطانوی پولیس نے پینٹنگ عارضی طور پر ڈی ڈوزا کو واپس کر دی تھی۔ لیکن مارینیلو کی مسلسل کوششوں اور اخلاقی اپیلوں کے نتیجے میں بالآخر باربرا ڈی ڈوزا نے خود یہ پینٹنگ واپس کرنے کا فیصلہ کیا، بغیر کسی شرط کے۔

قانونی جنگ اور اخلاقی فتح

ڈی ڈوزا نے ابتدا میں برطانیہ کے ’لمیٹیشن ایکٹ 1980‘ کا سہارا لیا، جو چھ سال سے زائد عرصے بعد چوری شدہ چیز خریدنے والے کو بعض صورتوں میں مالک تسلیم کرتا ہے۔ مگر مارینیلو نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب ایک فن پارہ بین الاقوامی سطح پر چوری شدہ قرار دیا جا چکا ہو، تو اسے قانونی طور پر فروخت، نمائش یا نقل و حمل نہیں کیا جا سکتا۔

پینٹنگ کی واپسی کے لیے عملی اخراجات ایک آرٹ انشورنس کمپنی نے برداشت کیے، حالانکہ اس کیس میں ان کا براہ راست کوئی تعلق نہ تھا۔

بیلونو کے لیے جذباتی لمحہ

بیلونو کے میئر، اوسکار دی پیلے گرین، نے اس تاریخی لمحے کو شہر کے لیے ایک جذباتی فتح قرار دیا، ’یہ فن پارہ واپس لا کر ہم اپنے شہر کی روح، اس کی شناخت اور اس کی تاریخ کا ایک اہم ٹکڑا واپس پا رہے ہیں۔‘

سولاریو کی پینٹنگ کی بازیابی نے دیگر چوری شدہ فن پاروں کی تلاش کو نئی امید دی ہے۔ ان میں 19ویں صدی کے اطالوی مصور، پلاچیدو فیبرِس، کا ’مڈونا اینڈ چائلڈ‘ بھی شامل ہے، جو آج بھی غائب ہے اور کاریبینئری کے چوری شدہ فن پاروں کے ڈیٹا بیس میں درج ہے۔

مارینیلو نے عوام سے اپیل کی ہے، ’اگر سولاریو کی پینٹنگ برطانیہ پہنچ سکتی ہے، تو یہ باقی کہاں نہیں ہو سکتیں؟ اگر کوئی اِن فن پاروں کو کسی بھی نجی یا عوامی مجموعے میں دیکھے تو براہ کرم ہم سے رابطہ کرے۔‘

More

Comments
1000 characters