پاکستانی اداکارہ عمارہ چوہدری نے کراچی میں اکیلے رہنے کے تجربے سے جڑے ایک تکلیف دہ واقعے کا انکشاف کیا۔
حال ہی میں ایک شو میں شرکت کے دوران اداکارہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں بڑے شہروں خصوصا کراچی میں کئی لڑکے لڑکیاں تنہا رہتے ہیں جو یا کام کے سلسلے میں یا تعلیم مکمل کرنے کی غرض سے کراچی کا رخ کرتے ہیں۔
عمارہ نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بھی کام کے سلسلے میں کراچی سے لاہور آئی تھیں اور تنہا رہ رہی تھیں۔ دو سال قبل جب وہ کورونا وائرس کا شکار ہوئیں تو کراچی میں شوٹس کے سلسلے میں مقیم تھیں۔ بیماری کے اگلے ہی روز وہ اچانک بے ہوش ہوگئیں اور پورا دن فلیٹ میں اسی حالت میں رہیں، لیکن کسی کو ان کی حالت کا علم نہ ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے گھر والون سے باےیں کرتے رہنے کی عادی تھی۔ جب گھر والوں سے رابطہ نہ ہواتو ان کے اہل خانہ کو تشویش لاحق ہوئی، جس پر انہوں نے فلیٹ کے مالک سے رابطہ کیا۔ مکان مالک نے جب دروازہ کھٹکھٹایا تو عمارہ کو ہوش آیا، تب انہیں اندازہ ہوا کہ وہ کتنی دیر تک بے ہوش رہیں۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ جب ہوش آنے پر اپنا موبائل فون چیک کیا تو اس پر خاندان والوں کی متعدد مس کالز موجود تھیں اورمیرے فون نہ اٹھانے پروہ کراچی آنے کی ٹکٹس بھی بک کروا چکے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مالک مکان نے بھی میرے گھر والوں کے کہنے پر دروازہ کھٹکھٹایا تھا ورنہ وہ بھی یہی سمجھا تھا کہ میں کراچی میں نہیں ہوں اور لاہور اپنے گھر گئی ہوئی ہوں۔
عمارہ چوہدری نے اس واقعے کو زندگی کا خوفناک لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ بیمار ہوں اور اکیلے ہوں تو اپنوں کی غیر موجودگی دل کو مزید کمزور کر دیتی ہے اور ان کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسے لمحات میں تنہائی صرف ایک جسمانی کیفیت نہیں رہتی بلکہ ایک ذہنی اذیت بن جاتی ہے۔