یہ کوئی فلمی کہانی نہیں، بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، 60 سال قبل ایک خاتون گھر سے نکلی اور پھر کبھی واپس نہ آئی۔ دنیا نے اسے بھلا دیا، لیکن چھ دہائیوں بعد، وہ زندہ، مطمئن اور پُراعتماد دوبارہ مل گئیں۔ کیا وہ خود دنیا کی نظروں سے چھپ جانا چاہتی تھیں، یا حالات نے آدھی صدی سے بھی زیادہ انہیں اس دوری پر مجبور کیا؟
امریکی ریاست وسکونسن میں رہائش پزیر، آڈری بیکبَرگ، جو اس وقت صرف 20 برس کی تھیں، اپنے گھر سے نکلیں اور پھر کبھی واپس نہ آئیں۔ انہیں ایک حالیہ تفتیش کے دوران ایک مختلف ریاست میں زندہ پایا گیا۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق، یہ گمشدگی کسی جرم، اغوا یا قتل کا نتیجہ نہیں تھی، بلکہ آڈری نے خود فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی پُرانی زندگی کو خیر باد کہہ دیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زبردستی کی شادی اور گھریلو تشدد کے باعث انہوں نے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اور اس سلسلے میں پولیس کو تشدد کی شکایات بھی درج کروائی تھیں۔ آڈری خاتون نے اپنے شوہر کے خلاف تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ واضح رہے، آڈری نے محض 15 برس کی عمر میں شادی کر لی تھی، اور جب وہ گم ہوئیں تو دو بچوں کی ماں تھیں۔
گمشدگی کے روز آڈری خاتون اپنی تنخواہ لینے کے لیے وُولِن مِل گئی تھیں جہاں وہ کام کرتی تھیں، جہاں سے انہوں نے ریاستی دارالحکومت کا رخ کیا، اور وہاں سے انڈیاناپولِس کی بس پکڑی۔ اور آڈری خاتون نے نئی زندگی کا سفر وہیں سے شروع کر دیا۔
کیس کے ہیرو ڈیٹیکٹو آئزک ہینسن ہیں، جنہوں نے پرانے کیس فائلز کی نظرثانی کی۔ ایک آن لائن شجرہ نسب اکاؤنٹ، جو آڈری کی بہن سے منسلک تھا، اس معمہ کو حل کرنے میں فیصلہ کن ثابت ہوا۔ اسی ذریعے سے ڈیٹیکٹو ہینسن نے آڈری خاتون کی موجودہ رہائش کا سراغ لگایا، اور مقامی حکام کی مدد سے ان سے فون پر 45 منٹ طویل بات چیت بھی کی۔
لیکن انہوں نے کہا، ’وہ مطمئن لگیں، اپنی زندگی کے فیصلے پر پُراعتماد تھیں، اور کسی قسم کا کوئی پچھتاوا محسوس نہیں ہوا۔‘
آڈری خاتون نے خاموشی سے اپنی پُرانی زندگی کو چھوڑا، نئی شناخت کے ساتھ زندگی گزاری، اور اپنے ماضی کے دکھوں کو پیچھے چھوڑ دیا، اور اس کا برملا اظہار بھی کردیا کہ انہیں کوئی پچھتاوا نہیں اور یہ کہ وہ اپنی زندگی میں خوش ہیں۔