بالی ووڈ اداکارہ کاجول کی چھوٹی بہن اداکارہ تنیشا نے بچپن کے دنوں کی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ کاجول بچپن میں انتہائی غصیلی تھی اور وہ اکثر تنیشا کو مارنے لگتی تھی۔
حالیہ دنوں میں ایک پوڈکاسٹ انٹرویو میں اداکارہ تنیشا مکرجی نے اپنی بڑی بہن کاجول کے ساتھ بچپن کا ایک دلچسپ واقعہ شیئر کیا۔
نہ اولاد ، نہ سابقہ بیویاں ، عامر خان کی مالی سلطنت کا دربان کون؟
انٹرویو میں تنیشا نے بتایا، ’کاجول اور میں بچپن میں بہت لڑتے تھے۔ وہ مجھ سے عمر اور جسامت میں بڑی ہے، اس لیے میری ماں کو ہمیشہ یہ ڈر رہتا تھا کہ کہیں کاجول ایک دن مجھے مار ہی نہ دے! واقعی، جب ہم چھوٹے تھے تو میری ماں کو ڈر لگتا تھا کیونکہ کاجول کا بچپن میں مزاج بہت خراب تھا۔ وہ واقعی ڈرتی تھیں۔‘
تنیشا نے مزید بتایا، ’ایک بار ہم لڑ رہے تھے اور ممی بیچ میں آ گئیں۔ ہم دونوں اُن سے ہی جھگڑنے لگے کہ ہمیں لڑنے دو۔ تب ممی نے ایک اصول بنا دیا کہ ’ٹھیک ہے، تم دونوں لڑ سکتے ہو، لیکن ایک شرط ہے ، ایک دوسرے کو ہاتھ نہیں لگانا۔‘ یعنی مارنا، کھینچنا، دھکا دینا وغیرہ نہیں کرنا۔ مجھے لگتا ہے یہ ایک بہت اچھا فیصلہ تھا، کیونکہ اس سے کاجول اور میرا آپس میں ایک الگ تعلق بن گیا۔‘
امیتابھ بچن چند منٹوں کیلئے مرگئے، حیران کن انکشاف
ماں کی انوکھی حکمت عملی پر نتیشا کا کہنا تھا کہ،جب والدین ہر وقت جھگڑوں میں مداخلت کرتے ہیں، تو وہ کسی ایک کا ساتھ دے دیتے ہیں، اور تب دوسرا بچہ یہ محسوس کرتا ہے کہ ماں یا باپ ہمیشہ دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں، جس سے تلخی اور نفرت پیدا ہو سکتی ہے۔ اس لیے ان کی ماں کا یہ اصول بچوں کے درمیان توازن قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوا۔
یہ کہانی ہر اس گھر کی ہے جہاں بہن بھائی جھگڑتے، ہنستے اور ساتھ بڑے ہوتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ کچھ والدین ان لمحات کو جھگڑوں میں ضائع کر دیتے ہیں، جبکہ کچھ اُنہیں دوستی میں بدل دیتے ہیں، جیسے کاجول اور تنیشا کی ماں نے کیا۔
عمر اور جسمانی فرق بہن بھائی کے رشتے پر کیا اثر ڈالتا ہے، اس کے متعلق ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ، اگر بہن بھائیوں کے درمیان عمر یا جسمانی فرق نمایاں ہو تو اس سے بچپن اور آ گے کی زندگی میں ان کے تعلقات پر گہرااثر پڑسکتا ہے۔
ان کے مطابق یہ انسانی فطرت میں شامل ہے کہ وہ خود سے بڑے یا طاقتور کو زیادہ اثر و رسوخ والا مانتا ہے۔ اگر بہن بھائیوں میں سے کوئی ایک جسمانی یا عمر میں نمایاں طور پر بڑا ہو، تو چھوٹا بچہ بڑے کو بالادست یا قابلِ خوف تصور کرنے لگتا ہے۔
چائلڈ سائیکالوجی کے تناظر میں، چھوٹا بچہ کبھی کبھی بڑے کو اپنا ہیرو بھی مان لیتا ہے، یا اُسے خوش رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب، بڑا بچہ خود کو ایک محافظ یا نگران سمجھنے لگتا ہے، جو کبھی کبھار حد سے تجاوز کر کے چھوٹے پررعب جمانے لگتا ہے۔
ماہرِ نفسیات گرلین بروہا کہتی ہیں، ’چھوٹا بہن یا بھائی اکثر بڑے کو ایک اتھارٹی یا خوف کی علامت سمجھنے لگتا ہے۔ جبکہ بڑا بچہ نگران یا ’سخت استاد‘ کے روپ میں آ سکتا ہے۔‘
یہ فرق نوجوانی میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، کیونکہ تب بچے اپنی پہچان اور شناخت بنانے کی کوشش میں زیادہ آزاد سوچ رکھتے ہیں۔اور یہی وہ دور ہوتا ہے جب چھوٹا بہن یا بھائی بڑے کی بات ماننے کے بجائے مخالفت شروع کر دیتا ہے، جس سے جھگڑے بڑھ سکتے ہیں۔
تاہم، ماہرین کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ، جیسے جیسے عمر اور فہم کا فرق کم ہوتا ہے، رشتہ دوبارہ توازن میں آ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، والدین بچوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دیتے ہیں کہ یہ مداخلت ایک حدتک اور سوچ سمجھ کر ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ والدین کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ ہمیشہ کسی ایک بچے کی ہی حمایت کریں اس سے دوسرے بچے کے اندر ناانصافی یا رقابت کے جذبات پروان چڑھنے لگتے ہیں۔
ان کا والدین کو مشورہ ہے کہ وہ دونوں بچوں کو برابری کا درجہ دیں۔
بہتر ہے کہ بچوں کو آپس میں جھگڑوں کا خود حل نکالنے دیں۔
جب تک جھگڑا خطرناک حد تک نہ بڑھے، مداخلت نہ کریں۔
ہر بچے کی انفرادی صلاحیتوں کو جانیں اور سراہیں۔
بہن بھائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف یا اپنے ذریعے بات چیت پر مجبور نہ کریں۔
تنیشا اور کاجول کا بچپن خواہ کتنا ہی جھگڑوں سے بھرا ہو، مگر والدہ کی سمجھداری نے ان کے رشتے کو توازن میں لا دیا۔ آج وہ دونوں ایک دوسرے کی بہترین دوست بن چکی ہیں۔
ان کا تعلق محبت، مزاح اور احترام سے بھرا ہوا ہےجو ہر بہن بھائی کے رشتے کی ایک خوبصورت جھلک ہے۔ جہاں کاجول کا فلمی کیریئرشاندار رہا ہے وہیں تنیشا بھی فلم اور ٹی وی دونوں میں اپنی پہچان بنا چکی ہیں۔