مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے متعدد شعبوں میں انٹری دے دی ہے جس پر آج بیشتر ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین پیشگوئی کررہے ہیں کہ اس سے انسانی نوکریاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

تصاویر بنانی ہوں یا ویڈیوز تیار کرنی ہوں، اے آئی بھرپور مہارت کے ساتھ بہترین نتائج صارف کے سامنے رکھ دیتا ہے۔

تاہم اب فلموں اور ڈراموں میں اداکاروں کی آواز پر ڈبنگ کرنے والے وائس آرٹسٹ کی انڈسٹری میں بھی اے آئی نے جگہ بنا لی ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ شعبہ بھی آنے والے دنوں میں اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔

ہالی ووڈ اداکار بین ایفلیک، جواکین فینکس اور یہاں تک کہ کردار پَس اِن بوٹس جیسے کرداروں کو فرانسیسی زبان میں آواز فراہم کرنے والے بورس ریہلنگر (Boris Rehlinger) اب مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات کے خلاف اپنے فن کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کن تین شعبوں میں کام کرنے والوں کی نوکری نہیں کھا سکتی؟ بل گیٹس کا انکشاف

اس حوالے سے بورس ریہلنگر نے رائٹرز کو بتایا کہ اگرچہ میری آواز کو ابھی اے آئی سے نہیں بدلا گیا، مگر میں خود کو خطرے میں محسوس کرتا ہوں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ وائس اوور کے پیچھے اداکاروں، مترجمین، پروڈکشن ڈائریکٹرز، مکالمہ ایڈیپٹرز اور ساؤنڈ انجینئرز پر مشتمل ایک مکمل پیشہ ور ٹیم ہوتی ہے، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ناظرین کو اندازہ بھی نہ ہو کہ اسکرین پر موجود اداکار کوئی اور زبان بول رہا ہے۔

عالمی اسٹریمنگ پلیٹ فارمز جیسے کہ نیٹ فلکس جو ’اسکویڈ گیم‘ اور ’لوپن‘ جیسے عالمی ہٹ شوز کے لیے بڑے پیمانے پر ڈبنگ پر انحصار کرتے ہیں، نے اس فن کی مانگ کو بڑھا دیا ہے۔

مائیکروسافٹ کیلئے اے آئی سسٹم بنانے والے انجینئرز کو کمپنی نے ہی نوکری سے نکال دیا

تحقیقی ادارے جی ڈبلیو آئی کے مطابق جرمنی، فرانس، اٹلی اور برطانیہ میں 43 فیصد ناظرین سب ٹائٹلز کی بجائے ڈب شدہ مواد کو ترجیح دیتے ہیں۔ جبکہ بزنس ریسرچ ان سائٹس کے مطابق یہ مارکیٹ 2025 تک 4.3 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، اور 2033 تک 7.6 ارب ڈالر تک پھیلنے کی توقع ہے۔

اس ترقی کے ساتھ ساتھ، اے آئی پر مبنی حل بھی سامنے آ رہے ہیں، جو کم لاگت اور زیادہ مؤثر ہیں۔ جیسے جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز سبسکرائبرز اور اشتہارات کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں، وہیں اے آئی کے استعمال میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

بورس ریہلنگر کا کہنا تھا کہ ہمیں قانون سازی کی ضرورت ہے، بالکل ویسے ہی جیسے گاڑی کے بعد شاہراہ کے اصول بنائے گئے، ہمیں بھی اے آئی کے لیے ضابطہ اخلاق چاہیے۔

یورپ بھر میں وائس اوور انڈسٹری کی تنظیمیں یورپی یونین سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ معیار، روزگار اور فنکاروں کے سابقہ کام کے تحفظ کے لیے قوانین کو سخت کرے تاکہ ان کا استعمال اے آئی کے ذریعے مستقبل کی ڈبنگ میں نہ ہو۔

2023 میں ہالی وڈ میں لیبر تنازعے کے بعد اے آئی فلم انڈسٹری میں ایک متنازع موضوع رہا ہے، جس کے نتیجے میں اس کی حدود کے بارے میں نئی رہنما ہدایات جاری ہوئیں۔

نیٹ فلکس کے شریک سی ای او ٹیڈ سارینڈوس نے رواں ماہ انکشاف کیا تھا کہ کمپنی نے اپنی اصل سیریز ”El Eternauta“ میں پہلی بار اے آئی سے تیار کردہ بصری اثرات استعمال کیے ہیں۔ مزید یہ کہ نیٹ فلکس نے اداکاروں کی لپ موومنٹس کو ڈب شدہ مکالموں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جنریٹیو اے آئی کا تجربہ بھی کیا ہے۔

تاہم یہ تجربات اب بھی مقامی وائس اداکاروں پر انحصار کرتے ہیں، اور اس وقت اے آئی مکمل طور پر اصل آوازوں کا متبادل نہیں ہے۔ *SAG-AFTRA کے نئے معاہدے کے تحت، اے آئی کے ذریعے تیار کردہ وائس اوور صرف اس صورت میں جائز ہیں جب اداکار کو معاوضہ دیا جائے۔

اسٹوڈیوز کا محتاط تجربہ

کچھ اسٹوڈیوز احتیاط سے اے آئی کو آزما رہے ہیں۔ نیو ٹونفلم میوچین Neue Tonfilm) Muenchen) کے منیجنگ ڈائریکٹر ایبرہارڈ ویکرلے کا کہنا ہے کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ انسان اور اے آئی کا امتزاج ممکن ہو سکے گا۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ یہ ہے کہ اے آئی کو صرف لاگت کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، اور پھر لوگ کہیں گے، ’ٹھیک ہے، کم معیار قبول ہے، اور یہ ہمارے لیے بدترین صورتحال ہو گی۔

More

Comments
1000 characters