بالی ووڈ لیجنڈ اور سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ جیا بچن نے راجیہ سبھا میں مون سون سیشن کے دوران ’آپریشن سندور‘ پر بحث کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ 77 سالہ جیا بچن نے ایوان بالا میں خطاب کے دوران جذباتی انداز میں سوال اٹھایا کہ ’اس آپریشن کو سندور نام کیوں دیا گیا؟ خواتین کا سندور تو مٹا دیا گیا ہے۔‘
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایوان میں حکومتی بینچ کے کچھ ارکان نے ان کے خطاب کے دوران مداخلت کی۔ اس پر جیا بچن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’جب آپ بولتے ہیں تو میں مداخلت نہیں کرتی، تو براہ مہربانی آپ بھی بیچ میں نہ بولیں۔ مجھے کنٹرول نہ کریں۔‘
اس دوران ایک حکومتی رکن نے غیر واضح ریمارکس دیے، جس پر جیا بچن نے کہا، ’میں اس پر توجہ نہیں دوں گی، لیکن میرے کان تیز ہیں۔ میں اس بارے میں کچھ نہیں کرسکتی۔‘ ان کے ساتھ بیٹھی شیو سینا کی رکن پریانکا چترویدی اس موقع پر مسکراتی دکھائی دیں۔
جیا بچن کے اس بیان نے نہ صرف ایوان میں کشیدگی پیدا کی بلکہ سوشل میڈیا پر بھی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کا یہ سوال کہ ’آپریشن کا نام ’سندور‘ کیوں رکھا گیا؟‘ خواتین کے جذبات اور سماجی پہچان کے حوالے سے ایک اہم اور حساس نکتہ اٹھاتا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جیا بچن نے اس بیان کے ذریعے خواتین کے ساتھ ریاستی رویے پر سوال اٹھایا ہے، اور ایوان میں ان کی آواز دبانے کی کوششوں کو واضح طور پر چیلنج کیا ہے۔