لاطینی امریکی ملک کیوبا کے مغربی ساحل کے قریب تقریباً 650 میٹر گہرائی میں سمندر کی تہہ میں ایک قدیم اور پراسرار شہر دریافت کیا گیا ہے جس نے سائنسدانوں، محققین اور قدیم تاریخ کے شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی ہے۔

یہ عجائب دریافت کینیڈین محققین پولینا زیلٹسکی اور پال وینزویگ نے کی، جو گوانا ہاکابیبس جزیرہ نما کے قریب نوآبادیاتی دور کے جہازوں کی تلاش میں تھے۔ تاہم ان کے سونار اسکینز نے ایک مکمل زیرآب شہر کے آثار دریافت کیے۔

ماہرین کی ایک ٹیم نے لاطینی امریکی ملک کیوبا کے قریب سمندر میں 2000 ہزار فِٹ گہرائی میں پوشیدہ 6000 ہزار برس سے زیادہ عرصہ پُرانے شہر کو دریافت کرلیا۔

سامنے آنے والی باقیات پہلی بار 2001 میں سامنے آئیں لیکن ماہرین نے 25 برس تک اس کا مطالعہ نہیں کیا۔

2001 میں مرین انجینئر پولینا زیلٹسکی اور ان کے شوہر پال وینزویگ (جن کا تعلق ایڈوانسڈ ڈیجیٹل کمیونیکیشن سے ہے) نے انکشاف کیا کہ زیر آب اس مقام پر وہ کچھ پتھر کے ڈھانچوں سے ٹکرائے تھے۔

سونار اسکینز نے یہاں ایسے میگالیٹھک ڈھانچے ظاہر کیے جو انتہائی منظم اور جیومیٹرک نمونوں میں ترتیب دیے گئے ہیں، جن میں عمارتیں، سڑکیں اور اہرام نما شکلیں شامل ہیں۔

اب اس علاقے کے کیے گئے سونر اسکینز میں اہرام اور دائرے جیسے متعدد ڈھانچے اور دیگر عمارتیں سامنے آئیں جن کا تعلق کیریبیئن میں گمشدہ شہر ہو سکتا ہے۔

پولینا زیلٹسکی کا دریافت کے بعد ڈھانچے کو زبردست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا اربن سینٹر ہو سکتا ہے۔

محققین کے مطابق یہ پُر اسرار شہر 6000 سال سے پُرانا ہو سکتا ہے، جو اس کو اہرام مصر سے پُرانا بناتا ہے اور ایسا ہونا ممکنہ طور پر انسانی ارتقاء کی مقبول تاریخ کو بھی ممکنہ طور پر بدل سکتی ہے۔

More

Comments
1000 characters