بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع رنگا ریڈی میں 13 سالہ بچی کی شادی 40 سالہ شادی شدہ شخص سے کرا دی گئی، تاہم بچی کے اسکول استاد کی بروقت اطلاع پر معاملہ منظرِ عام پر آگیا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچی کو بازیاب کرا لیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق آٹھویں جماعت کی بچی اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ رہتی تھی۔ والدہ نے اپنی بیٹی کی شادی کی خواہش ظاہر کی جس پر مالک مکان نے رشتہ کروا کر 28 مئی کو کنڈیواڈہ کے رہائشی سری نواس گوڈ سے بچی کی شادی کروا دی۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب متاثرہ لڑکی نے اسکول میں اپنے استاد کو بتایا کہ اس کی شادی ایک 40 سالہ مرد سے کردی گئی ہے۔ استاد نے فوری طور پرپولیس سے رابطہ کیا۔

پولیس نے لڑکی، اس کی والدہ، مالک مکان، رشتہ کروانے والے شخص، سری نواس گوڈ اور شادی پڑھانے والے پنڈت کے خلاف بچوں کی شادی کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ متاثرہ بچی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ”ساکھی سینٹر“ منتقل کر دیا گیا ہے۔

پروین کمار کے مطابق رواں سال تلنگانہ میں کم عمری کی شادیوں کے 44 جبکہ گزشتہ سال 60 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی شادیاں زیادہ تر غربت یا لڑکیوں کے گھر سے بھاگنے کے خوف کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ بھارت میں قانونی طور پر مرد کی شادی کی عمر 21 اور عورت کی 18 سال مقرر ہے۔

More

Comments
1000 characters