کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ ہر دن ہزاروں پلاسٹک کے ذرات سانس میں لے رہے ہیں؟ ایک نئی تحقیق نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ ہم صرف کھانے پینے سے نہیں بلکہ ہوا میں موجود مائیکرو پلاسٹک یعنی انتہائی باریک پلاسٹک کے ذرات سے بھی متاثر ہو رہے ہیں، خاص طور پر جب ہم گھر کے اندر ہوتے ہیں۔
فرانس کی یونیورسٹی آف تولوز (Université de Toulouse) کی نئی تحقیق کے مطابق، انسان روزمرہ گھر کے اندر کے ماحول میں یعنی گھروں، دفاتراور گاڑیوں میں 70,000 سے زائد مائیکروپلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اندر لے رہا ہے۔ یہ اعداد و شمار پہلے کیے گئے اندازوں سے 100 گنا زیادہ ہیں۔
ببل گم میں موجود ایسا کیمیکل جو صحت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے
یہ تحقیق معتبر سائنسی جریدے PLOS ONE میں شائع ہوئی ہے۔ سائنس دانوں نے 16 مختلف اندرونی جگہوں جیسے گھر، آفس یا گاڑیوں سے ہوا کے نمونے اکٹھے کیے۔ انہوں نے ’رامن سپیکٹروسکوپی‘ نامی جدید تکنیک استعمال کی تاکہ ہوائی ذرات کی شناخت کی جا سکے۔ اس سے مائیکرو پلاسٹک کی درست مقدار اور سائز ناپا گیا۔
اس تحقیق میں گھروں اور کاروں میں پلاسٹک ذرات کی مقدار تحقیق کے نتائج کے مطابق جو سامنے آئی اس میں گھروں کی ہوا میں مائیکرو پلاسٹک کی اوسط مقدار 528 ذرات فی مکعب میٹر تھی۔ جبکہ گاڑیوں کی ہوا میں یہ شرح 2,238 ذرات فی مکعب میٹر تک پہنچ گئی۔
سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ 94 فیصد ذرات 10 مائیکرومیٹر سے بھی چھوٹے تھے، یعنی یہ ذرات انسانی پھیپھڑوں کے اندر گہرائی تک جا سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، اندرونی یا اِنڈور ماحول میں رہنے والا ایک عام بالغ انسان یومیہ 71,000 مائیکرو پلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اپنے جسم میں جذب کر رہا ہے۔ ان میں سے 68,000 ذرات 10 مائیکرومیٹر سے چھوٹے ہوتے ہیں، اور انہی کا خطرہ سب سے زیادہ ہے کیونکہ یہ جسم کے اندرونی نظام تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
انسانی دماغ کے ٹشوز میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی پر سائنسدان پریشان
یہ خطرہ کتنا سنجیدہ ہے؟
ابھی سائنسی دنیا مکمل طور پر یقین سے نہیں کہہ سکتی کہ یہ ذرات کن بیماریوں کا باعث بنتے ہیں، لیکن ابتدائی شواہد تشویشناک ہیں۔ مائیکرو پلاسٹک ذرات کو بانجھ پن (Infertility)، کچھ اقسام کے کینسرز، فالج (Stroke) اور دیگر دائمی امراض سے منسلک کیا جا رہا ہے۔
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ پلاسٹک آلودگی صرف سمندر یا کھانے کی چیزوں میں مسئلہ ہے، لیکن یہ تحقیق اس سوچ کو غلط ثابت کرتی ہے۔ کیونکہ انسان اپنی زندگی کا تقریباً 90 فیصد وقت اندرونی ماحول میں یا اِن ڈور گزارتا ہے، یعنی وہ ماحول جہاں یہ پلاسٹک ذرات مسلسل موجود ہوتے ہیں، اس لیے یہ مسئلہ انتہائی سنگین ہے۔
ماؤں کے دودھ میں مائکروپلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف
بچاؤ کے ممکنہ اقدامات کیا ہیں؟
تحقیق نے فوری طور پر حل تو تجویز نہیں کیا، لیکن ماہرین کی عمومی تجاویز میں ہیپا فلٹرز یا ایئر پیوریفائر کا استعمال اور روزانہ کچھ وقت تازہ کھلی ہوا میں گزارنا ضروری ہے اس کے ساتھ ہی سنتھیٹک قالین، پردوں، اور پلاسٹک مصنوعات کا اِن ڈور استعمال کم کرنا اہم اقدام ہونگے۔
گھر اور گاڑی کی باقاعدہ صفائی کرنا تاکہ ہوائی ذرات کم ہوں، پلاسٹک کی اشیاء کی جگہ قدرتی یا کم آلودہ مواد اپنانا ہی فی الحال احتیاطی طور پر بہت ضروری ہیں۔
اس تحقیق کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک وارننگ ہے، اور ہم روزمرہ زندگی میں ایک ایسے خطرے کے ساتھ جی رہے ہیں جو نہ دکھائی دیتا ہے، نہ محسوس ہوتا ہے، مگر پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے۔