پاکستان کے مشہور و معروف اداکار و گلوکار فواد خان ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں اور اس بار ان کا جلوہ کسی ڈرامے یا فلم میں نہیں بلکہ ایک موسیقی کے شاہکار میں نظر آ رہا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے فن سے بلکہ اپنے جذبات اور گہرائی کے بھرپور انداز سے بھی مداحوں کو حیران کر رہے ہیں۔
فواد خان نے اپنے کیریئر کا آغاز راک میوزک بینڈ EP (Entity Paradigm) سے کیا، جو پاکستان کے مقبول ترین بینڈز میں سے ایک تھا۔ اس بینڈ میں احمد علی بٹ بھی شامل تھے۔ بعد ازاں انہوں نے ڈرامہ ”ہم سفر“ سے بطور اداکار بین الاقوامی سظح پر بھی بے پناہ شہرت اور پہچان حاصل کی۔
بھارت میں فواد خان کی فلم ’عبیر گلال‘ کی ریلیز روک دی گئی
ان کے دیگر مشہور ڈرامے ”زندگی گلزار ہے“، ”اکبری اصغری“، ”عشق“، ”داستاں“ اور ”کچھ پیار کا پاگل پن بھی تھا“ شامل ہیں۔ فواد خان کی فلمیں ”خدا کے لیے“ اور ”دی لیجنڈ آف مولا جٹ“ بھی باکس آفس پر ہِٹ رہیں۔
حال ہی میں فواد خان نے گلوکاری کے میدان میں ویلو ساؤنڈ اسٹیشن کے ساتھ شاندار کم بیک کیا ہے۔ انکا نیا گانا ”پروانہ“شائقین کے لیے کسی سرپرائز سے کم نہیں۔ جس کی تھیم دھوکہ دہی پر مبنی ہے یہ گانا صرف سننے کی چیز نہیں، بلکہ ایک جذباتی سفر ہے۔
’فہد مصطفیٰ نے میرا کیریئر برباد کر دیا‘: سابق فوٹوگرافر کے الزامات
اس کی ویڈیو بارش کے مناظر میں عکس بند کی گئی ہے، جو ایک عاشق کے دل کی ٹوٹ پھوٹ، پچھتاوے اور تنہائی کو شاندار انداز میں پیش کرتی ہے اور اس کی موسیقی ویزولز کے ساتھ ایسا گہرا اثر ڈالتی ہے کہ سننے والا خود کو گانے کا حصہ محسوس کرتا ہے۔
پروانہ کی ہدایتکاری بلال لاشاری نے کی ہے جنہیں پہلے بھی اپنی فلم ”دی لیجنڈ آف مولا جٹ“ کے لیے سراہا جا چکا ہے۔ فواد خان نے نے جذبات کی شدت کو نہایت خوبصورتی سے نبھایا ہے ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ طوفان صرف باہر نہیں، بلکہ اندر بھی برپا ہے۔
فواد خان کی اس گلوکاری کی واپسی پر مداحوں کا جوش قابلِ دید ہے۔ ”ای پی“ بینڈ کے پرانے مداح خاص طور پر جذباتی ہو گئے ہیں۔
مداحوں نے نہ صرف فواد خان کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا بلکہ ”ویلو ساونڈ اسٹیشن“ کی اس منفرد اور معیاری پروڈکشن کو بھی خوب سراہا۔
ایک صارف نے لکھا ”پہلی بار ویلو ساؤنڈ اسٹیشن پر کلک کیا، بس اس لیے کہ فواد خان کو دیکھنے کی شدت سے آرزوتھی۔“
کسی نے کہا، “ ای پی کا لیجنڈ واپس آ گیا!“
ایک مداح نے تو یہاں تک کہہ دیا، ”فواد خان کو چمکنے کے لیے کسی ڈوبتے ہوئے بالی ووڈ کی ضرورت نہیں ، اس کا ٹیلنٹ اور کرشمہ ہی کافی ہے۔“