بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں کرپشن کے ایک بڑے کیس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے، جہاں ایک سابق سرکاری ملازم، جس کی تنخواہ صرف 15 ہزار روپے ماہانہ تھی، 30 کروڑ بھارتی روپے کے اثاثوں کا مالک نکلا۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع کوپل میں کرناٹک رورل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈ کے سابق کلرک کلاکپّا ندا گُندی کے خلاف کرپشن کی چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ لوکایکتہ (سول کمشنر) کے چھاپے کے دوران انکشاف ہوا کہ محض 15 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پانے والے اس سابق ملازم نے 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے جمع کیے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ نداگُندی، جو ابتدا میں یومیہ اجرت پر کام کرتا تھا، کے پاس 24 مکانات، 4 پلاٹس اور 40 ایکڑ زرعی اراضی موجود ہے۔ یہ تمام جائیدادیں نداگُندی، اس کی بیوی اور سالے کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔
حکام نے مزید 350 گرام سونا، ڈیڑھ کلو چاندی کے زیورات اور چار گاڑیاں (دو کاریں اور دو موٹر سائیکلیں) بھی ضبط کیں۔
نداگُندی اورکرناٹک رورل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈ کے سابق انجینئر زیڈ ایم چنچولکر پر 96 جعلی منصوبوں کے لیے جعلی بل اور دستاویزات تیار کر کے 72 کروڑ روپے کی خردبرد کا الزام ہے۔
یہ کارروائی ایک باضابطہ شکایت اور عدالت کے حکم پر کی گئی، جس کے نتیجے میں اس بدعنوانی کا بھانڈا پھوٹا۔ معاملہ اب مزید تفتیش کے لیے لوکایکتہ کی نگرانی میں ہے، اور دونوں ملزمان کے خلاف سخت کارروائی متوقع ہے۔