جب ہم چیٹ جی پی ٹی پر بات کرتے ہیں، تو عموماً ہمیں لگتا ہے کہ یہ ایک ذاتی، نجی گفتگو ہے۔ ہم دل کی بات کہہ دیتے ہیں، مشورہ لیتے ہیں، اپنے خیالات شیئر کرتے ہیں۔ لیکن حالیہ رپورٹ نے سب کو حیران کر دیا ہے۔

جی ہاں ایک معروف ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ ہزاروں چیٹ جی پی ٹی کی گفتگوئیں گوگل پر سرچ کے دوران سامنے آ رہی ہیں۔ ان میں کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جو انتہائی ذاتی نوعیت کی ہیں، جیسے ذہنی دباؤ، تعلقات کے مسائل، دفتر کی شکایات یا خاندانی مسائل۔

اصل مسئلہ چیٹ جی پی ٹی کے ’شیئر‘ فیچر سے شروع ہوا۔ جب آپ کسی گفتگو کو دوسروں سے شیئر کرنا چاہتے ہیں تو چیٹ جی پی ٹی ایک خاص لنک فراہم کرتا ہے۔ یہ لنک عام ہوتا ہے، یعنی کوئی بھی شخص جس کے پاس وہ لنک ہو، گفتگو پڑھ سکتا ہے۔

خبردار!! چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرنا آپ کو مہنگا پڑسکتا ہے

لیکن بہت سے صارفین کو یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ پبلک لنک گوگل یا دوسرے سرچ انجنز میں بھی آ سکتا ہے۔ یعنی آپ کی گفتگو صرف دوستوں یا جاننے والوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ پوری دنیا دیکھ سکتی ہے، اگر وہ گوگل پر تلاش کرے۔

گوگل پر ’site:chatgpt.com/share‘ تلاش کرنے سے ہزاروں ایسی گفتگوئیں سامنے آئی ہیں۔ ان میں بعض میں لوگوں نے اپنا نام، ای میل، لوکیشن یا کام کی تفصیلات بھی دے رکھی ہیں۔

اگر آپ نے کوئی لنک ڈیلیٹ بھی کر دیا ہو، تو بھی گوگل اسے کچھ وقت تک اپنی فہرست میں رکھ سکتا ہے۔ بعض اوقات گوگل کی کیشڈ کاپیز موجود رہتی ہیں، جو پرانی معلومات کو دکھاتی ہیں، چاہے اصل لنک ڈیلیٹ ہوچکا ہو۔

اگرچہ چیٹ جی پی ٹی آپ کا نام گفتگو میں نہیں دکھاتا، لیکن اگر آپ نے خود کچھ ذاتی معلومات لکھی ہیں، تو وہ کسی کے لیے بھی قابلِ شناخت ہو سکتی ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ نے کبھی دل کی باتیں، راز، یا اپنے کاروبار کے آئیڈیاز چیٹ جی پی ٹی پر لکھ کر کسی کو لنک بھیجا ہو، تو وہ باتیں شاید اب گوگل پر موجود ہوں۔

اس صورتحال پر اب اوپن اے آئی نے ایکشن لینا شروع کر دیا ہے۔ کمپنی، گوگل اور دوسرے سرچ انجنز سے رابطے میں ہے تاکہ وہ ان پبلک چیٹس کو ڈی انڈیکس کر سکیں، یعنی انہیں سرچ کے نتائج سے ہٹایا جا سکے۔

اس واقعے سے ہمیں ایک سبق ضرور سیکھنا چاہیے۔

کبھی بھی ایسی معلومات چیٹ جی پی ٹی پر نہ لکھیں جو آپ نہیں چاہتے کہ کوئی دوسرا پڑھے۔ اگر کسی سے کچھ شیئر کرنا ہو، تو اس کا لنک بنانے کے بجائے صرف اس گفتگو کو اسکرین شاٹ کر کے یا کاپی پیسٹ کر کے بھیجیں۔

چیٹ جی پی ٹی کے پراسرار رویے نے صارفین کو خوف میں مبتلا کردیا

اگر آپ پہلے سے کوئی لنک شیئر کر چکے ہیں، تو اپنی شیئر کی گئی گفتگوؤں کا جائزہ لیں۔ چیٹ جی پی ٹی کے ’ شیئرڈ لنکس’ ڈیش بورڈ میں جا کر پرانے لنکس کو حذف کیا جا سکتا ہے۔

مگر یاد رکھیں، ان لنکس کا حذف ہونا فوری طور پر گوگل سے ہٹنے کی ضمانت نہیں دیتا۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ وقت لگے یا گوگل کی کیشنگ سروس اسے کچھ دنوں تک دکھاتی رہے۔

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ چیٹ جی پی ٹی ہو یا کوئی اور اے آئی ٹول، یہ ہماری ذاتی ڈائری نہیں ہے۔ جیسے ہم ای میل یا گوگل ڈاکیومنٹ میں حساس معلومات احتیاط سے لکھتے ہیں، ویسے ہی ان پلیٹ فارمز پر بھی ہمیں سوچ سمجھ کر لکھنا ہوگا۔

ٹیکنالوجی کے اس دور میں پرائیویسی ایک قیمتی نعمت ہے۔ اگر ہم خود محتاط نہ ہوں تو نتائج پریشان کن ہو سکتے ہیں۔

لہٰذا آئندہ جب آپ چیٹ جی پی ٹی پر دل کی بات کہنے لگیں، تو پہلے ایک لمحے کے لیے رک کر سوچیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ بات گوگل پر نظر آئے؟

More

Comments
1000 characters