ہم میں سے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شوگر سے بھرپور مشروبات کے مقابلے میں ڈائٹ سافٹ ڈرنکس صحت کے لیے بہتر انتخاب ہیں۔ مگر حال ہی میں آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس تاثر کو چیلنج کر دیا ہے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ صرف ایک کین ڈائٹ سافٹ ڈرنک پینے سے ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ 38 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطرہ میٹھے مشروبات سے بھی زیادہ ہے، جن کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ 23 فیصد خطرہ بڑھاتے ہیں۔
یہ تحقیق آسٹریلیا کی معروف یونیورسٹیوں، موناش یونیورسٹی، آر ایم آئی ٹی اور کینسر کونسل وکٹوریا نے مشترکہ طور پر کی۔ اس میں 36 ہزار سے زائد افراد کی صحت اور طرزِ زندگی پر تقریباً 14 سال تک نظر رکھی گئی۔
تحقیق کی سربراہی پروفیسر باربورا ڈی کورٹن، ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلیسن ہوج اور پی ایچ ڈی طالبعلم روبیل حسّن کبتیمر نے کی۔
روزانہ کولڈ ڈرنک پینے والے اپنی ہڈیوں پر فاتحہ پڑھ لیں
محققین نے کہا کہ چاہے آپ میٹھے مشروبات پیتے ہوں یا مصنوعی مٹھاس والے، دونوں ہی صورتوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس بات کو مزید تشویشناک اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ مصنوعی مٹھاس عام طور پر اُن لوگوں کو تجویز کی جاتی ہے جو ذیابیطس یا موٹاپے کے خطرے سے دوچار ہوں۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ میٹھے مشروبات سے ذیابیطس کا تعلق زیادہ تر جسمانی وزن کی وجہ سے ہے۔ لیکن مصنوعی مٹھاس والے مشروبات سے یہ تعلق وزن سے آزاد ہے، یعنی یہ مشروبات براہِ راست ہمارے جسم کے نظامِ ہضم یا میٹابولزم پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کچھ مصنوعی مٹھاسیں، جیسے اسپارٹیم، انسولین کے ردِعمل کو اسی طرح متحرک کرتی ہیں جیسے چینی۔ اس کے علاوہ کچھ مصنوعی مٹھاسیں ہماری آنتوں کی صحت کو متاثر کرتی ہیں اور گلوکوز برداشت کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیتی ہیں۔
یہ تحقیق ’Diabetes & Metabolism‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے اور دنیا بھر میں پہلے سے موجود ان مطالعات کو تقویت دیتی ہے جو مصنوعی مٹھاس کے صحت پر ممکنہ منفی اثرات کی نشان دہی کر رہے ہیں۔
اپنی ہی اولاد کو کولڈ ڈرنک پلا کر مارنے والی خاتون جیل منتقل
ٹائپ 2 ذیابیطس ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے جس کا تعلق زیادہ تر ہمارے طرزِ زندگی اور خوراک سے ہوتا ہے۔ صرف آسٹریلیا میں ہی 13 لاکھ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں اس حقیقت کو سمجھیں، چاہے مشروب میں چینی ہو یا مصنوعی مٹھاس، دونوں ہی طویل مدتی صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
صرف ’ڈائٹ‘ یا ’شوگر فری‘ کا لیبل دیکھ کر کسی چیز کو محفوظ سمجھ لینا غلط فہمی ہو سکتی ہے۔ پانی، قدرتی جوس، یا ہربل چائے جیسے صحت بخش متبادل اختیار کر کے ہم نہ صرف ذیابیطس سے بچ سکتے ہیں، بلکہ اپنی مجموعی صحت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔